Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
کو قناعت نصیب نہ ہو ، اس کا گُنَاہوں سے بچ پانا بہت دُشوار ہوتا ہے ، بہت سارے ایسے گُنَاہ ہیں جو حِرْص اور لالچ ہی کی وجہ سے ہوتے ہیں * لالچ کی وجہ سے ہی رشوت کا لین دین ہوتا ہے * لالچ ہی کی وجہ سے سُودی کاروبار کئے جاتے ہیں * لالچ ہی کی وجہ سے حرام ذرائع سے مال حاصِل کیا جاتا ہے * لالچ میں آ کر ہی لوگ یتیموں کاحق مارتے ہیں * لالچ میں آکر بھائی بھائی کا قتل بھی کر ڈالتا ہے * حتی کہ بعض لالچی طبیعت کے لو گ غیر مسلم ملکوں میں جانے کے لئے اپنے آپ کو غیر مسلم بھی لکھ دیتے ہیں ( اَسْتَغْفِرُ اللہ ! ) ۔
لہٰذا جو بندہ اللہ پاک کے دئیے پر راضی ہو کر قناعت اختیار نہ کرے ، اس کا گُنَاہوں سے بچنا انتہائی دُشوار ہے اور جو گُنَاہوں سے نہیں بچ پائے گا ، وہ متقی کیسے بنے گا ؟
قناعت سے متعلق اَہْلِ تقویٰ کے 2 واقعات
* حضرت محمد بن واسِع رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نمک اور سِرْکے کے ساتھ روٹی کھایا کرتے تھے ، آپ فرماتے تھے : جو بندہ اتنی سی دُنیا پر راضِی ہو جائے وہ لوگوں کے سامنے ذِلّت سے بچ جاتا ہے۔ ( [1] ) * حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آج کے زمانے میں جو بندہ جَو کی روٹی پر قناعت نہ کرے ، وہ ذِلّت و رُسْوائی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کیا : کیا میں مال جمع کر سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : مال جمع کرنے میں 5 بُرائیاں ہیں : ( 1 ) : اس سے اُمِّید لمبی ہوتی ہے ( حالانکہ ہمیں ایک پَل کا بھی بھروسہ نہیں ، ناجانے کب موت آجائے ) ( 2 ) : مال جمع کرنے سے حرص بڑھ جاتی ہے ( 3 ) : مال جمع کرنے کے سبب بخل ( یعنی کنجوسی ) میں اِضافہ ہو جاتا ہے ( 4 ) : مال جمع کرنے