Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat

ڈرو موت کے دِن سے... ! !

 اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِۗ-   ( پارہ : 3 ، سورۂ بقرہ : 281 )

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

پیارے اسلامی بھائیو !  یہ عبرت کی بات ہے ، ہم اس دُنیا میں بہت کچھ کرتے ہیں ، * بڑی بڑی ڈگریاں بھی حاصِل کرتے ہیں * نوکری * کاروبار * کمانا ، کھانا * بڑے بڑے منصوبے بنانا * کوٹھی ، بنگلہ ، عالی شان محلات * اعلیٰ سے اعلیٰ منصب کے لئے بھاگ دوڑ وغیرہ بہت کچھ کرتے ہیں مگر سوچنے کی بات ہے ، کیا ہم اُس دِن کے لئے تیاری کرتے ہیں جس دِن سب کچھ یہیں چھوڑ چھاڑ کر اندھیری قبر میں اُتر جانا ہے ، آہ ! وہ کیسی بےبسی کا دِن ہو گا ؟ کیسی بےکسی ہو گی ؟ جب حضرت ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائیں گے ، ہمارے عزیز رشتے دار ، اولاد ، جان سے بڑھ کر پیار کرنے والے ، ہمارے پیارے دوست ، ہمارا مال ، بینک بیلنس وغیرہ کچھ بھی کام نہیں آئے گا ، عزیز کھڑے دیکھتے رہ جائیں گے ، مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام  رُوح قبض کر لیں گے اور کوئی کچھ نہیں کر پائے گا۔ پھر ہمیں غسل دے کر ، کفن پہنا کر اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا ، پھر ہم ہوں گے اور ہمارے اَعْمَال ہوں گے ، اس کے سِوا کچھ بھی ہمارے ساتھ نہیں جائے گا۔ مقامِ غور ہے ! ہم نے اس دُنیا میں کچھ ہی وقت گزارنا ہے ، وہ بھی کتنا ہے ؟ ہمیں معلوم نہیں ، ہو سکتا ہے اگلی سانس بھی لینے کا  موقع نہ مل پائے۔ اس کے باوُجُود ہم جتنا اس دُنیا کے لئے کرتے ہیں ؟ چلو اتنا نہیں اس سے آدھا  ہی سہی ، کیا ہم قبر کے لئے تیاری کرتے ہیں ؟   شاید نہیں کر پاتے۔

یاد رکھ ہر آن آخر موت ہے                                                                         بَن تُو مت انجان آخر موت ہے