Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat

درست کیا ہے ؟

 ( درست شرعی مسئلہ اور عوام میں مشہور غلط مسئلے کی نشاندہی  )

مسئلہ : اُلٹی آنے سے روزہ  نہیں ٹوٹتا۔

وضاحت : عوام  میں مشہور ہے کہ اُلٹی آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہےحالانکہ ایسا نہیں ہے ۔اُلٹی آنے کی وجہ سے ہر صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا بلکہ اُلٹی کے سبب روزہ ٹوٹنے کی مخصوص صورتیں ہیں۔ عُلمائے کرام فرماتے ہیں :  ( 1 ) : روزہ میں خود بخود کتنی ہی قَے  ( اُلٹی )  ہوجائے  ( خواہ بالٹی ہی کیوں نہ بھر جائے ) اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ( 2 ) : اگر روزہ یاد ہونے کے باوُجُود قَصْداً  ( یعنی جان بُوجھ کر ) قَے کی اور اگر وہ مُنہ بھر ہے تَو اب روزہ ٹوٹ جائے گا  ( 3 ) : قَصْداً مُنہ بھر ہونے والی قَے سے بھی اِس صُورت میں روزہ ٹوٹے گا جبکہ قَے میں کھانا یا ( پانی  ) یا صَفْراء ( یعنی کڑوا پانی ) یا خُون آئے  ( 4 ) : اگر قَے میں صِرف بَلْغَم نِکلا تَو روزہ نہیں ٹوٹے گا ( 5 ) : قَصْداً قَے کی مگر تھوڑی سی آئی ، مُنہ بھر نہ آئی تَو اب بھی روزہ نہ ٹوٹا ( 6 ) : مُنہ بھر سے کم قَے ہوئی اور مُنہ ہی سے دوبارہ لوٹ گئی یا خُود ہی لَوٹا دی ، ان دونوں صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا ( 7 ) : مُنہ بھر قَے بِلا اِختِیار ہوگئی تَو روزہ تَو نہ ٹوٹاالبَتَّہ اگر اِس میں سے ایک چنے کے برابر بھی واپَس لوٹا دی تَو روزہ ٹو ٹ جائے گا۔اور ایک چنے سے کم ہو تَو روزہ نہ ٹوٹا۔      ( [1] )  

اَسْمَاءُ الحسنیٰ کی برکات  ( وظیفہ  )

یَا مُؤْ مِنُ

جو کوئی 115بار یَا مُؤْ مِنُ  پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے گا تو تندرستی پائے گا اِنْ  شَآءَ


 

 



[1]...فیضان رمضان ، صفحہ : 133۔