Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
تقویٰ ہی کا حکم دیا ، اس سے معلوم ہو گیا کہ اللہ پاک کے ہاں بندے کی خوبیوں میں سب سے اعلیٰ خوبی تقویٰ ہی ہے۔
حرصِ دُنیا نکال دے دِل سے بَس رہوں طالبِ رضا یارَبّ !
واسطہ میرے پیر و مرشد کا مجھ کو تُو متّقی بنا یارَبّ !
تقویٰ بہت بڑی دولت ہے۔ حضرت ابو سعید خُدری رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنے ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : عَلَیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ فَاِنَّہُ جِمَاعُ کُلِّ خَیْرٍ یعنی تم پر تقویٰ لازِم ہے کہ بے شک تقویٰ تمام بھلائیوں کا مجموعہ ہے۔ ( [1] )
دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت
مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا یااللہ ! مِری جھولی بھر دے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
آخرت کی تقسیم تقویٰ پر کی گئی ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! دِیْن میں تقویٰ کی بڑی اہمیت ہے۔ یہاں تک کہ اُخْروی کامیابی کا مِعْیار ہی تقویٰ کو رکھا گیا ہے۔ تَصَوُّف کی مشہور کتاب رِسَالَہ قُشَیْرِیَہمیں ہے ، حضرت شیخ کَتَّانِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دُنیا کی تقسیم آزمائش پر کی گئی ہے اور آخرت کی تقسیم تقویٰ پر کی گئی ہے۔ ( [2] )