Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
یعنی دُنیا میں عزت ، مرتبہ ومقام ، بلندی ، ترقی ، کامیابی اُسے ملتی ہے جو زیادہ محنت کرتا ہے جبکہ آخرت میں بلند درجات ، زیادہ عزت ، زیادہ مقام ومرتبہ اسے ملے گا جو زیادہ تقویٰ والا ہو گا۔ پارہ : 12 ، سورۂ ہُود ، آیت : 49 میں ارشاد ہوتا ہے :
اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠(۴۹) ( پارہ : 12 ، سورۂ ہود : 49 )
ترجمہ کنزُ العِرفان : بے شک اچھا انجام پرہیز گاروں کے لئے ہے۔
ایک مقام پر اللہ پاک جنّت کے متعلق ارشاد فرماتا ہے :
اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ(۱۳۳) ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 133 )
ترجمہ کنزُ العِرفان : وہ پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا اللہ پاک نے جنَّت بنائی ہی اَہْلِ تقویٰ کے لئے ہے ، لہٰذا جو زیادہ متقی ہو گا ، اسے جنّت میں زیادہ بلند درجات نصیب ہوں گے ، اسے زیادہ نعمتیں ملیں گی۔
عزّت ساری کی ساری تقویٰ میں ہے
اسی طرح دِیْن میں عزّت کا مِعْیار بھی تقویٰ ہی ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 13 )
ترجَمہ کنز الایمان : بےشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں عزت و فضیلت کا مدار نسب نہیں بلکہ پرہیزگاری ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ نسب پر فخر کرنے سے بچے اور تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرے تاکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں اسے عزت و فضیلت نصیب ہو۔ ( [1] )