Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
پاک کی بارگاہ میں اعلیٰ مقام حاصِل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ( [1] )
ہو اخلاق اچھا ، ہو کردار سُتھرا مجھے متقی تُو بنا یااِلٰہی ! ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ایک روز مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے حضرت کَعْبُ الْاَحْبَار رَضِیَ اللہ عنہ سے فرمایا : اے کعب ! بتائیے تقویٰ کیا ہے ؟ حضرت کَعْبُ الْاَحْبَار رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا : اے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن ! کیا آپ کبھی ایسے راستے سے گزرے ہیں جس پر کانٹے دار جھاڑیاں ہوں ؟ اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : ہاں ، بالکل میرا ایسے راستے سے گزر ہوا ہے۔ حضرت کعب رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا : تب آپ ایسے راستے سے کس طرح گزرتے ہیں ؟ ارشاد فرمایا : میں کانٹوں سے بچتا ہوں اور اپنے کپڑے سمیٹ لیتا ہوں۔ حضرت کعب رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا : ذٰلِکَ التَّقْویٰ اے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن ! بَس یہی تقویٰ ہے۔ ( [3] )
مطلب یہ کہ ہم اس دُنیا میں آئے ، اللہ پاک نے ہمیں پاکیزہ روح عطا فرمائی ، پاک صاف دل عطا فرمایا ، اب ہم اس دُنیا سے گزر کر آخرت کی طرف جا رہے ہیں ، گویا یہ دُنیا ایک راستہ ہےاور اس راستے پر کانٹے دار جھاڑیاں ہیں ، ایک طرف شیطان ہے ، ایک طرف نفس ہے ، ایک طرف محبتِ دُنیا ہے ، ایک طرف مال کی محبت ہے ، حَسَد ، بغض ،