Book Name:Agle Pichhlon Ko Naseehat
کینہ ، خواہش پرستی وغیرہ وغیرہ ہزاروں گُنَاہ اور ہزاروں گُنَاہ کے راستے ، یہ سب گویا کانٹے دار جھاڑیاں ہیں ، ہم نے زِندگی کے اس سَفَر میں اپنی پاکیزہ رُوح کو ، اپنے دِل کو ان کانٹے دار جھاڑیوں ( یعنی گُنَاہوں ) سے بچاتے ہوئے گزر جانا ہے ، بَس اسی چیز کا نام تقویٰ ہے۔
تقویٰ 4 چیزوں کے مجموعے کا نام ہے
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : تقویٰ 4 چیزوں کے مجموعےکا نام ہے : ( 1 ) : اَلْخَوْفُ مِنَ الْجَلِیْلِ ( یعنی خوفِ خُدا ) ( 2 ) : اَلْعَمَلُ بِالتَّنْزِیْل ( یعنی قرآنِ کریم پر عَمَل کرنا ) ( 3 ) : اَلْقَنَاعَۃُبِالْقَلِیْلِ ( یعنی تھوڑے پرراضِی رہنا ) ( 4 ) : اَلْاِسْتِعْدَادُ لِیَوْمِ الرَّحِیْلِ ( سَفرآخرت کی تیاری کرتے رہنا ) ۔ ( [1] )
معلوم ہوا؛ یہ 4 اَوصاف جس خوش نصیب کو مِل جائیں ، وہ متقی بَن جاتا ہے۔
( 1 ) : پہلا وصف : خوفِ خُدا
پیارے اسلامی بھائیو ! خوفِ خُدا ایک لگام ہے ، جو آدمی کو گُنَاہوں سے روک کر رکھتی ہے ، اگر یہ لگام ٹوٹ جائے یا ڈھیلی ہو جائے ( یعنی دِل میں خوفِ خُدا نہ رہے ) تو بندہ گُنَاہوں پر دلیر ہو جاتا ہے ، لہٰذا خوفِ خُدا اَہْلِ تقویٰ کا بہت ضروری وَصْف ہے۔
حضرت عُمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا خوفِ خُدا
منقول ہے : ایک مرتبہ حضرت یزید رقّاشی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوئے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : مجھے کوئی نصیحت کیجئے ! حضرت یزید رقّاشی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ پہلے خلیفہ نہیں