Book Name:Ramzan Kaise Guzare

فرمایا : رَبِّ کریم یہ ثواب تو اُس شخص کو دے گا جو ایک کھجوریا ایک گھُونٹ پانی یا ایک گُھونٹ دُودھ سے روزہ اِفطار کروائے ، یہ وہ مہینا ہے جس کا اوَّل  ( یعنی اِبتِدائی  10 دن ) رَحمت ، درمیان ( یعنی درمیانے 10دن ) مَغفِرت اور آخر  ( یعنی آخری 10دن )  جہنم سے آزادی ہے۔جو اپنےغلام  ( یعنی ماتحت ) سے اِس مہینے میں کام کم لے ، اللہ پاک اُسے بخش دے گااور اُسے جہنم سے آزاد فرما دے گا۔ جس نے روزے دار کو پیٹ بھر کر  کِھلایا ، اللہ کریم اُس شخص کو میرے حَوض سے ایک ایسا گُھونٹ پِلائے گا کہ ( جسے پینے کے  بعد ) وہ کبھی پیاسا نہ ہوگایہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے۔ ( [1] )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اگر ہم اس حدیثِ پاک کے مضمون کو پیشِ نظر رکھیں تو ہم بہترین انداز میں رَمَضانُ الْمُبارَک گزار سکتےہیں کیونکہ اس حدیثِ پاک میں گویا ہمارے لئے زبردست رہنمائی  ہے کہ آخر ہم رَمَضان کیسے گزاریں ، ہمیں چاہئے کہ * رَمَضانُ الْمُبارَک روزے رکھ کر گزاریں ، * پابندی سے تراویح پڑھتے ہوئے گزاریں ، * کثرت سے نفلی نیکیاں کرتے ہوئے گزاریں ، * فرض نمازوں کی پابندی کرتے ہوئے گزاریں ، * مصائب و آلام پر اور دوسروں کی خلافِ مزاج باتوں پر صبرکرتے ہوئے گزاریں ، * اسلامی بھائیوں کے ساتھ ہمدردی اور بھلائی کرتے ہوئے گزاریں ، * رحمتِ الٰہی کی طلب میں گزاریں ، * مغفرت کی بھیک مانگتے ہوئے گزاریں ، * جہنم سے آزادی کی التجائیں کرتے ہوئے گزاریں ، * روزہ داروں کے لئے افطار کا اہتمام کرتے ہوئے گزاریں۔اِنْ شَآءَ اللہ اِن نیکیوں میں رَمَضانُ الْمُبارَک گزاریں گے تو * رَمَضان کی خوب خوب بَرَکتیں ملیں گی ، * اللہ کریم بھی راضی ہوگا ،


 

 



[1] ابن خزیمہ ، کتاب الصیام ، باب  فضائل  شھر رمضان…الخ ، ۳ /۱۹۱ ، حدیث : ۱۸۸۷