Book Name:Ramzan Kaise Guzare

رکعت کر کے پڑھ رہا ہے تو ہر دو رکعت پر الگ الگ نِیَّت کرے اور اگر بیس ( 20 )  رکعت کی ایک ساتھ نِیَّت کرلی تب بھی جائز ہے۔ ( رَدُّالْمُحتار ، ۲/۵۹۷ )  * بِلا عُذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فقہائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے نزدیک تو ہوتی ہی نہیں۔ ( دُرِّمُختار ، ۲/۶۰۳ ) * تراویح مسجد میں جماعت سے ادا کرنا افضل ہے ، اگر  گھر میں جماعت سے ادا کی تو جماعت چھوڑے کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا۔ ( فتاویٰ ہندیۃ ، ۱/ ۱۱۶ ) عشا کے فرض مسجد میں جماعت سے ادا کر کے پھر گھر یا ہال وغیرہ میں تراویح ادا کیجئے۔اگر بِلا عُذرِشَرعی مسجد کے بجائے گھر یا ہال وغیرہ میں عشاکے فرض کی جماعت قائم کر لی تو واجب چھوڑنے کے گناہ گار ہوں گے۔  ( اس کا تفصیلی مسئلہ رسالہ ” تراویح کے مسائل و فضائل “ کے صفحہ 49 تا 51 سے پڑھ لیجئے۔ ) * نابالغ امام کے پیچھے صرف نابالغان ہی تراویح پڑھ سکتے ہیں۔ * بالغ کی تراویح ( بلکہ کوئی بھی نماز حتّٰی کہ نفل بھی  ) نابالغ کے پیچھے نہیں ہوتی۔ * تراویح میں پورا قرآنِ کریم پڑھنا اور سُننا سُنَّتِ مُؤَکَّدَہ عَلَی الْکِفَایَہ ہے ، لہٰذا اگر چند لوگوں نے مل کر تراویح میں ختمِ قرآن کا اِہتمام کرلیا تو بقیہ علاقے والوں کے لئے کفایت کرے گا۔ ” فتاویٰ رضویہ جلد    10 صفحہ نمبر  334 پر لکھا ہے جس کا خُلاصہ ہے : تراویح میں قرآنِ کریم ختم کرنا نہ فرض نہ سُنَّتِ عین ہے۔ “ اور صفحہ نمبر335 پر ہے جس کا خُلاصہ ہے : تراویح میں ختمِ قرآن سنَّتِ کِفایہ ہے۔ * اگر شرائط  والا حافِظ نہ مل سکے یا کسی وجہ سے ختم نہ ہو سکے تو تراویح میں کوئی سی بھی سورتیں پڑھ لیجئے۔ اگر چاہیں تو اَلَمْ تَرَ  سے وَالنَّاس دو بار پڑھ لیجئے ، اِس طرح بیس  ( 20 )   رکعتیں یاد رکھنا آسان رہے گا۔ ( فتاویٰ ہندیۃ ، ۱/۱۱۸ ماخوذاً ) * ایک بار ” بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِجَہر