Book Name:Ramzan Kaise Guzare

اللہ پاک کی رضا کے لئے مکمل بیان سننے کی نیت فرمالیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

سچا چرواہا

حضرت عبدُ اللہ بن عُمر رَضِیَ اللہ عَنْہ  اپنےبعض ساتھیوں کے ساتھ ایک سفر پر تھے ، راستے میں ایک جگہ ٹھہرے اور کھانے کیلئے دستر خوان بچھایا ، اتنے میں ایک چرواہا  وہاں آگیا ، آپ نے فرمایا : آیئے ! دسترخوان سے کچھ لے لیجئے ! عرض کی : میرا روزہ ہے ، حضرت عبدُ اللہ بن عُمر رَضِیَ اللہ عَنْہ  نے فرمایا : کیا تم اس سخت گرمی میں نفل روزہ رکھے ہوئے ہو جبکہ تم ان پہاڑوں میں بکریاں چرارہے ہو ، ! اس نے کہا : اللہ  پاک کی قسم ! میں یہ اس لئے کررہا ہوں تاکہ گزرے ہوئے دنوں کی تلافی کر لوں ، آپ نے اس کی پرہیزگاری کا امتحان لینے کے ارادے سے فرمایا : کیا تم اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں بیچو گے ؟ اس کی قیمت اور گوشت بھی تمہیں دیں گے ، تاکہ تم اس سے روزہ افطار کرسکو ، اس نے جواب دیا : یہ بکریاں میری نہیں ہیں ، میرے مالک کی ہیں ، آپ نے آزمانے کے لئے فرمایا : مالک سے کہہ دینا کہ بھیڑیا ان میں سے ایک کو لے گیا ہے ، غلام نے کہا : پھر اللہ پاک کہاں ہے ؟ ( یعنی اللہ پاک  تو دیکھ رہا ہے ، وہ تو حقیقت جانتا ہےاور اس پر میری پکڑ فرمائے گا )  یہ سُن کر حضرت ابنِ عُمر  رَضِیَ اللہ عَنْہا س سے مُتأثّر ہوئے ، جب آپ مدینے واپس تشریف لائے تو اس چرواہے کے مالک سے وہ چرواہا غلام اور ساری بکریاں خرید لیں ، پھر چرواہے کو آزاد کردیا اور وہ ساری بکریاں بھی اُسے تحفے میں