Book Name:Rozay Ki Hikmatein

روزے کی فرضیت کا قرآنی حکم

پارہ : 2 ، سُورَۂ بَقَرَہ ، آیت : 183 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)   

( پارہ2 ، سورۂ بقرہ : 183 )

ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے جیسےاگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔

رمضان المبارک کے روزے اسلام میں 10 شعبان المعظم ، سن 2 ہجری میں فرض ہوئے۔یہ آیتِ کریمہ جو ابھی ہم نے سننے کی سَعَادت حاصِل کی ، اس میں روزے کی فرضیت کا حکم دیا گیا اور اس کی حکمت و فوائد بھی بیان ہوئے۔

اُمَّتِ مصطفےٰ پر رَبُّ العالمین کی کرم نوازیاں

روزہ ایک مشقت بھری عِبَادت ہے ، امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   نے بھی یہ بات لکھی ہے کہ انسان کے اندر سب سے پختہ نفسانی خواہش کھانے ، پینے کی ہے ، آدمی کے پاس اچھا گھر ہو ، اچھے کپڑے ہوں ، کافِی سارا پیسہ ہو وغیرہ ان چیزوں کی خواہش ہوتی ہے مگر کھانے کی خواہش ان سب چیزوں سے زیادہ اور پختہ ہوتی ہے اور روزے میں کھانے پینے ہی سے منع کر دیا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے روزہ بہت مشقت بھری عِبَادت ہے۔

اب یہاں اللہ پاک کی کرم نوازیاں دیکھئے ! محبوبِ کریم ، رَءُوْف رحیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے صدقے رَبِّ کائنات ہم غلامانِ مصطفےٰ پر کیسی کیسی کرم نوازیاں فرماتا ہے۔ روزہ رکھنا اللہ پاک کا حکم ہے ، وہ ہمارا خالِق ہے ، مالِک ہے ، رازِق ہے ، رَبِّ کائنات ہے ، وہ جیسے چاہے ، جب چاہے ، جس چیز کا چاہے حکم دے ، ہم اس کے اَحْکام ماننے کے پابند ہیں۔ اللہ