Book Name:Rozay Ki Hikmatein

پاک اگر یُوں فرما دیتا کہ  تم پر رمضان کے روزے فرض ہیں۔ تب بھی ہم پر یہ حکم ماننا لازِم تھا ، نافرمانی کر کے ہم سزا کے مستحق قرار پاتے لیکن اللہ پاک کی رحمتوں پر قربان جائیے ! ہم غُلامانِ مصطفےٰ کو روزے رکھنے کا حکم تو دیا گیا مگر یہ حکم سنانے کا انداز کتنا پیارا ، رحمت بھرا ہے۔

 ( 1 ) : روزہ داروں کے اِیْمان کی گواہی

سب سے پہلے تو خِطَاب کے اَلْفَاظ دیکھئے ! کتنے خوبصُورت الفاظ سے ہم غلامانِ مصطفےٰ کو مخاطب کیا گیا :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا   ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 183 )  

ترجَمہ کنز الایمان : اے ایمان والو۔

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ    کے والدِ محترم ، حضرت علّامہ ، مولانا ، نقی علی خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :  اے عزیز ! اس آیت کو پڑھ کر اَوَّل تو اسی دولتِ بےنہایت پر غور کرو کہ اللہ پاک نے روزہ دار کے ایمان کی گواہی دی ہے اور اسے  اے ایمان والو  کہہ کر پُکارا ہے۔   ( [1] )  

اگر ذَوق سلامت ہو ، دِل میں محبّتِ اِلٰہی کی شمع روشن ہو تو اس خطاب کی لذّت کو ذرا محسوس کیجئے ! کیسا حسین خطاب ہے ، ہم مٹی کے انسانوں کے لئے یہی مِعْراج کافِی ہے کہ سب جہانوں کےخالِق ، سب جہانوں کے مالِک ، اللہ کریم    نے ہم ناکاروں کو پُکارا ہے۔

میں تو خُود کو بیکار سمجھتا تھا

پچھلی امتوں میں ایک عبادت گزارشخص تھا جو دِن رات عِبَادت و ریاضت میں مَصْرُوف رہا کرتا تھا ، اللہ پاک نے اس وقت کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ اس عبادت


 

 



[1]...جواہر البیان ، صفحہ : 86بتغیر قلیل۔