Book Name:Rozay Ki Hikmatein

گزار کو کہئے : اللہ پاک نے تمہارا  نام دوزخیوں میں لکھ دیا ہے۔ نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے عابِد کے پاس پیغام پہنچا دیا۔ تھوڑے عرصے کے بعد نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے اسی عبادت گزار کو دیکھا کہ اب پہلے سے بھی زیادہ محنت کے ساتھ عِبَادت میں مَصْرُوف ہے۔ نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے پوچھا : تمہارا نام جب دوزخیوں میں لکھا جا چکا تو اب یہ محنت کس لئے کر رہا ہے ؟ اس عبادت گزارنے بہت خوبصُورت جواب دیا ، کہنے لگا : عالی جاہ ! پہلے میں سمجھتا تھا کہ میں بارگاہِ اِلٰہی میں بالکل بےکار ، بےوَقعت ہوں ، اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ میں بالکل بیکار نہیں ہوں بلکہ میں اس کی صِفَّتِ قَہّار کے ظُہور کے لئے کام آؤں گا ،  پہلے جب میں خُود کو بالکل بیکار سمجھتا تھا ، تب بھی عِبَادت کیا کرتا تھا تو اب جبکہ مجھے معلوم ہے کہ میں بالکل بیکار نہیں ہوں تو اب اس کی عِبَادت میں کوتاہی کیسے کر سکتا ہوں۔  ( [1] )

  اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے !  ہمارے پیارے اللہ پاک نے ہم ناکاروں ، ہم بیکاروں کو  خطاب فرمایا ، ہمیں اے ایمان والو کہہ کر پُکارا ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ہم اگرچہ کچھ نہیں ہیں ، بالکل بےوَقْعَت و بیکار ہیں مگر محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے صدقے میں ہم پر کرم نوازیاں بہت ہیں۔ 

کسی شاعِر نے کہا ہے :

کسی کے نَرْم تخاطُب پہ یُوں لگا مجھ کو                        کہ جیسے سارے مسائِل کا حل مِلا مجھ کو

والِد اپنے بچے کو نرم لہجے میں پُکار لے تو بچے کی دُنیا بدل جاتی ہے ، اسے قیمتی سہارا مِل جاتا ہے ، پریشان دِل کو سکون اور ڈھارس مل جاتی ہے ، آپ اندازہ کیجئے ! ہمارے رَبِّ کریم نے ہمیں پُکارا ہے ،  اے ایمان والو  کہہ کر پُکارا ہے۔


 

 



[1]...انوارِ جمالِ مصطفےٰ ، صفحہ : 337 خلاصۃً۔