Book Name:Rozay Ki Hikmatein

( 2 ) : سابقہ اُمّتوں کی مِثَال

روزے کے متعلق اس ایک حکم میں ہم غُلامانِ مصطفےٰ کی کیسے کیسے ڈھارس بندھائی گئی ، اس کا ایک اور نِرالا انداز دیکھئے ! اللہ پاک نے فرمایا :

كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ   ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 183 )  

ترجَمہ کنز الایمان : تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے ۔

اگر کوئی شخص بیمار ہو جائے اور اس بیماری کو سَر پر سُوار کر لے ، پریشانی میں ڈوب جائے تو ڈاکٹر کا صِرْف ایک جملہ اس کی پریشانی دور کر دیتا ہے ، ڈاکٹر جب کہتا ہے : پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، موسم تبدیل ہو رہا ہے ، آج کل عموماً لوگ بیمار ہو رہے ہیں ، بس اسی سے اس کی پریشانی دور ہو جاتی ہے۔  اسی طرح روزہ بھی پُر مَشَقَّت عبادت ہے ، سحر سے افطار تک بھوکا رہنا ، چاہے سخت گرمی ہو ، گلا سوکھ رہا ہو ، پانی موجود ہو ، پھر بھی پیاس پر قابُو پانا آسان کام نہیں ہے ، ہم غُلامانِ مصطفےٰ کو اس پُرمشقت عبادت کا حکم دینا تھا ، رَبِّ کائنات نے ہماری ڈھارس بندھائی اورفرمایا : اے میرے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے غلامو ! پریشان نہیں ہونا ، یہ مشقت صرف تمہارے لئے نہیں ہے ، تم سے پہلی اُمَّتیں بھی روزے رکھتی رہی ہیں۔

اعلیٰ حضرت کے والِدِ محترم ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   نے اس جگہ ایک اور ایمان افروز مدنی پھول دیا ، آپ کے فرمان کا خلاصہ ہے : اگر گہری نظر سے اس آیت پر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ اَصْل مَقْصُود یہی تھا کہ روزہ جیسی نہایت نفع بخش عبَادت صِرْف محبوبِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری اُمَّت پر فرض کی جائے لیکن روزہ مَشَقَّت والی عِبَادت ہے ، اس لئے اس اُمَّت پر اللہ پاک کی رَحمت وعنایت کو یہ گوارا نہ ہوا کہ ایسی