Book Name:Rozay Ki Hikmatein

دفعہ جب اسے سکول ، مدرسے وغیرہ چھوڑنے جاتے ہیں تو اس کی تسلی وتسکین کے لئے کہتے ہیں : بیٹا ! فِکْر مَت کرو ! ابھی تھوڑی دیر میں چھٹی ہو جائے گی۔ رَحْمت وشفقت اور عنایات کا یہی قاعِدہ یہاں بھی ہے۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے غُلاموں کو تسلی دی اور فرمایا : فکر مت کرو ! روزے کی فرضیت صِرْف چند ہی دِن کے لئے ہے۔ یہ چند دِن مشقت برداشت کر لو ! جیسے ہی ماہِ رمضان مکمل ہو گا ،  عید کا چاند نظر آ جائے گا ، تمہاری یہ مشقت بھی ختم ہو جائے گی ،  تم دِنوں کی گنتی نہ کرو ، روزے کی مشقت پر نگاہ نہ رکھو ، اس کے فوائد پر غور کرو ، روزے رکھو گے تو کیا ملے گا ؟ ارشاد فرمایا :  ( [1] )    

لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)   ( پارہ2 ، سورۂ بقرہ : 183 )

ترجمہ کنز الایمان : کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔

یعنی روزے کی برکت سے تمہیں تقویٰ جیسی عظیم نعمت مل جائے گی۔

روزے کے دِینی فوائد و ثمرات

مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : روزہ ریاضت اور نَفْس کَشی کی مشق  ( Practice )  ہے ، اِنسان کے اندر 2 قوتیں ہیں جو تمام گُنَاہوں کی جَڑ ہیں ، ایک شہوت ، دوسری غُصَّہ۔ یہ دونوں قُوَّتیں زیادہ کھانے پینے سے بڑھتی ہیں اور کم کھانےپینے سے کمزور ہوتی ہیں ، لہٰذا جب بندہ کم کھاتا ، کم پیتا ہے تو اس کے اندر سے شہوت اور غُصّہ کم ہونے لگتا ہے ، نَفْس کمزور ہوتا چلا جاتا ہے اور دِل میں نورِ ایمان بڑھنے لگتا ہے ، پھر آہستہ آہستہ یہ مقام حاصِل ہوتا ہے کہ بندہ گُنَاہوں سے کنارہ کش ہو کر اللہ پاک کی طرف پُوری طرح مُتَوَجّہ ہو جاتا ہے ، حتی کہ نُورِ ایمان سے ہر طرف اللہ پاک کی قدرت کے جلوے دیکھتا اور


 

 



[1]...جواہر البیان ، صفحہ : 89بتغیر قلیل ۔