Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

غفلت میں مبتلا کر دیتی ہے ، الحمد للہ ! )  پُر سوز انداز میں گزارنے کی سعادَت حاصِل ہوئی۔

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے امیرِ اہلسنت کی... ! !  کیسا نِرالا مزاجِ عشقِ رسول ہے... ! !

ساری دُنیا کے کناروں سے صدا آنے لگی                               بن چکا ہے عاشقوں کا قافلہ سالار تُو

تُو جہاں کے عاشقوں کے دِل کی دھڑکن بن گیا           عِطْرِ سُنّت بانٹتا ہے اے مرے عطّار تُو

امیر اہلسنت کا بارگاہِ رسالت میں استغاثہ

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ امیرِ اہلسنت کی خوشی کی کیفیت کا بیان تھا ، اب آپ کی کیفیتِ غم کا حال بھی سنیئے ! امیرِ اہلسنت بہت چھوٹے تھے ، جب آپ کے والِدِ محترم دُنیا سے رخصت ہو گئے ، جب آپ کچھ بڑے ہوئے تو بڑے بھائی جان کا بھی انتقال ہو گیا ، پھر اس کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد مہربان والدہ بھی دُنیا سے رخصت ہو گئیں ، یعنی قلبِ نازُک پر غم دَر غم چھا گئے ، ایسی کیفیت میں عموماً لوگوں کے ہاتھ سے صبر کا دامن چھوٹ جاتا ہے ، لوگ شکوہ و شکایت کرنے لگتے ہیں۔مگر امیرِ اہلسنت دَامَت برکاتہم العالیہ کے مزاجِ عشق پر قربان جائیے ! آپ نے غموں کی اس کیفیت میں مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دامنِ کرم میں پناہ لی اور آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں یُوں استغاثہ پیش کیا :  ( [1] )

گھٹائیں غم کی چھائیں ، دل پریشاں یارسولَ اللہ

تمہیں ہو میرے دَرْد و دُکھ کا دَرماں یارسولَ اللہ

میں ننھا تھا  چلا والد ،  جوانی میں گیا بھائی

بہاریں بھی نہ دیکھیں تھیں چلی ماں یارسولَ اللہ


 

 



[1]...تعارفِ امیرِ اہلسنت ، صفحہ : 15 -16 بتغیر قلیل۔