Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Madina
آہ ! اب وقتِ رخصت ہے آیا ، الوداع تاجدارِ مدینہ !
صدمۂ ہجر کیسے سہوں گا ، الوداع تاجدارِ مدینہ !
کوئے جاناں کی رنگیں فضاؤ ! اے مُعَطَّر مُعَنْبر ہواؤ
لو سلام آخری اب ہمارا الوداع تاجدارِ مدینہ !
کچھ نہ حُسْنِ عَمَل کر سکا ہوں ، نذر چند اشک میں کر رہا ہوں
بس یہی ہے مرا کل اثاثہ الوداع تاجدارِ مدینہ !
آنکھ سے اب ہوا خون جاری ، روح پر بھی ہوا رنج طاری
جلد عطّار کو پھر بلانا الوداع تاجدارِ مدینہ !
حیدر آباد ( سندھ ) کے ایک اسلامی بھائی کو ایک بار خواب میں سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی ، رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : الیاس قادری کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ جو تم نے الوداع تاجدارِ مدینہ والا کلام لکھا ہے ، وہ ہمیں بہت پسند آیا ، اب کی بار جب مدینے آؤ تو کوئی نئی الوداع لکھنا۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
1406ھ / 1986ء میں امیرِ اہلسنت دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ مدینہ منورہ میں حاضِر تھے ،