Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

پر بال کھڑے ہوتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔

یہ صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کا مبارک انداز... ! ! حضرت اَسْمَاء  رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی یہ حالت تھی کہ جب ان کے سامنے قرآنِ کریم کی تِلاوت کی جاتی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے اور ان کے رونگٹے  ( یعنی جسموں پر موجُود بال ) کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ ( [1] )  

تِلاوت کی توفیق دیدے اِلٰہی !                                                                   گُنَاہوں کی ہو دُور دِل سے سیاہی

پیارے آقا نے جنّت کی خوشخبری سُنائی

 قرآنِ کریم میں 28 ویں پارے کی ایک مشہور آیتِ کریمہ ہے ، اللہ پاک فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ   ( پارہ : 28 ، سورۂ تحریم : 6 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔

حضرت عبد العزیز بن ابو رَوَّاد رَحمۃُ اللہ علیہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : ایک دِن پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کے سامنے یہ آیتِ کریمہ تِلاوت فرمائی تو ایک نوجوان یہ آیت سُن کر خوفِ خدا کے سبب غش کھا کر گِرے اور بے ہوش ہو گئے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس نوجوان کے قریب تشریف لے گئے ، اس کے دِل پر اپنا پیارا پیارا نورانی ہاتھ رکھا ، دِل ابھی


 

 



[1]...تفسیرِ خازِن ، پارہ : 23 ، سورۂ زمر ، زیرِ آیت : 23 ، جلد : 4 ، صفحہ : 55۔