Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid
اور ابو سفیان بھی ! جنّتی ! جنّتی ! ہیں مُعاویہ بھی ! جنّتی ! جنّتی ! ( [1] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
کاش ! ہمیں بھی قرآنِ کریم پڑھ کر ، سُن کر رونا نصیب ہو جائے ، کاش ! قرآنِ کریم کی برکت سے ہمارے دِل روشن ہوں اور خوفِ خدا کی عظیم دولت نصیب ہو جائے۔ حُجَّةُّ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ علیہ نے اِحْیَاءُ العلوم کی پہلی جلد میں تِلاوتِ قرآن کے 10 باطنی آداب بیان فرمائے ہیں۔ ان میں 7 واں باطِنی ادب ہے : تَخْصِیْص یعنی بندہ قرآنِ کریم کو اپنے ساتھ خاص سمجھے ، اپنی ہدایت کے لئے تِلاوت کرے ، تِلاوت کرتے وقت یہ تَصَوُّر باندھے کہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں جو اَحْکامِ بیان فرمائے ہیں ، یہ میرے ہی لئے ہیں ، جن کاموں سے اللہ پاک نے منع فرمایا ہے ، یہ مجھے ہی منع کیا جا رہا ہے ، قرآنِ کریم میں جو قیامت کا تذکرہ ہے ، جہنّم کا ذِکْر ہے ، عذابات کا تذکرہ ہے ، جو نصیحت بھرے واقعات بیان کئے گئے ہیں ، یہ سب میرے ہی لئے ہیں ، میں نے ہی ان سے نصیحت لینی ہے۔ ( [2] )
اگر ہم یہ تَصَوُّر باندھ کر تِلاوت کریں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! قرآنِ کریم ہمارے دِل میں اُترے گا ، اَثَر بھی کرے گا ، آنکھوں میں آنسو بھی آئیں گے اور اللہ پاک نے چاہا تو زِندگی بھی سَنور جائے گی۔
الٰہی خوب دیدے شوق ، قرآں کی تلاوت کا !
شرف دے گنبدِ خضریٰ کے سائے میں شہادت کا !