Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

جہنّم کا خوف پیدا کر دیا جائے تو صِرْف ایک فرد نہیں بلکہ پُوری قوم سیدھے راستے کی مُسَافِر بن سکتی ہے۔

ہم کبھی اپنے آپ پر ہی غور کر لیں؛ کتنی بار ایسا ہوتا ہے کہ ذَرَّہ برابر خوفِ خُدا ہمیں لرزا کر رکھ دیتا ہے اور ہم گُنَاہوں کو بھول کر نیک رستے پر آ جاتے ہیں۔غور کر لیں * کیا جنازہ دیکھ کر زبان پر کلمہ شریف جاری نہیں ہو جاتا * اچانک زلزلہ آ جائے تو کیا لوگ گُنَاہوں کو چھوڑ کر کلمہ طیبہ کا وِرْد شروع نہیں کر دیتے * بلکہ حقیقت میں نہیں ، صِرْف خواب میں کبھی قبر دیکھ لیں ، قبر کا کوئی ہولناک منظر دیکھ لیں ، قیامت کی ہولناکی سے متعلق کوئی خواب دیکھ لیں تو کئی دِن تک وہ منظر آنکھوں کے سامنے سے ہٹتا ہی نہیں ہے ، ہم کسی کو وہ خواب سُنائیں یا نہ سُنائیں ، البتہ ہمارے دِل میں کہیں نہ کہیں اس خواب کا اَثَر رہتا ہے اور اسی اَثَر کی وجہ سے ہم گُنَاہوں کی طرف بڑھتے ہوئے ہمارے قدم لرز رہے ہوتے ہیں۔

اس سے اندازہ لگائیے ! جب خوفِ قیامت پر مبنی ایک خواب کا یہ اَثَر ہوتا ہے تو اگر یہ خوفِ خُدا مستقل طَور پر ہمارے دِل میں بیٹھ جائے تو اس کے کتنے فائدے ملیں گے۔

حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ علیہ کی توبہ کا واقعہ

حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ علیہ بہت بڑے ولئ کامِل ہیں ، توبہ کرنے سے پہلے آپ نشے کے عادِی تھے ، آپ نے ایک مرتبہ خوفِ قیامت پر مبنی ایک خواب تھا جو آپ کی توبہ کا سبب بنا ، آپ نے توبہ کی اور ولایت کے بلند ترین مقام پر پہنچ گئے۔ وہ خواب کیا تھا ؟ کتابوں میں لکھا ہے : آپ کی ایک بیٹی تھی ، آپ اس سے بہت محبت کیا کرتے تھے۔ آپ کی اس بیٹی کا انتقال ہو گیا۔ بیٹی کے انتقال کے بعد آپ نے ایک دِن خواب دیکھا ، کیا دیکھتے