Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

دیکھنے کے ذریعے دِل میں آیا ، اس خوفِ قیامت نے حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ علیہ کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ یہی خوفِ قیامت دِلوں میں بڑھانے کے لئے قرآنِ کریم نازِل ہوا ، اندازہ لگائیے ! اگر ہمیں یہ خوف نصیب ہو جائے توہمارے جینے کا رنگ ڈھنگ ہی بدل جائے ، ہم نمازوں کے پابند ، گُنَاہوں سے بیزار اور نیک اَعْمَال کے پیروکار بن جائیں۔ کاش ! ہمیں صحیح معنوں میں خوفِ قیامت نصیب ہو جائے۔

خوفِ خُدا اِسْلام کی بنیادی تعلیم ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! خوفِ خُدا ، خوفِ قیامت ، خوفِ جہنّم کی بہت برکتیں ہیں ، یقین مانیے ! تنزلی کے گڑھے میں گِری ہوئی قوم کو اگر ترقی ، عروج اور بلندیوں تک لے جانا ہو تو اس کے لئے سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس قوم کے دِل میں خوفِ خُدا پیدا کر دیا جائے۔ جب اللہ پاک کا خوف دِل میں آ جائے ، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں پیشی کا خوف دِل میں بیٹھ جائے تو ایک فرد ہی نہیں پُورا معاشرہ سدھر جاتا ہے ، تنزلی کے گڑھے میں گِری ہوئی قوم ، ترقی کی انتہاؤں تک پہنچ جاتی ہے۔

ذرا غور کیجئے ! ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دُنیا میں تشریف لانے سے پہلے وہ کون سی بُرائی تھی جو عرب معاشرے میں نہیں پائی جاتی تھی ؟ زمانۂ جاہلیت میں بدکاری عام تھی ، شراب عام تھی ، جھوٹ عام تھا ، بےحیائی عام تھی ، سُود عام تھا ، رشوت عام تھی بلکہ اس سے بڑھ کر اور بُرائی کیا ہو گی کہ دُنیا میں کفر و شِرْک عام تھا ، خانہ کعبہ شریف کے پاس بھی شِرْک کے اسباب موجود تھے ، جب ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم رَحْمَةٌ لِّلْعَالَمِیْن بَن کر دُنیا میں تشریف لائے ، آپ نے اِعْلانِ نبوت فرمایا تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم