Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

کو ناحق تکلیف کیوں پہنچائی جاتی ہے ؟ خوفِ خُدا کی کمی کی وجہ سے * غیبت کیوں ہوتی ہے ؟ خوفِ خُدا کی کمی کی وجہ سے * چغلی ، جھوٹ ، وعدہ خلافی ، گالی گلوچ ، یہ سب کیوں ہے ؟ خوفِ خُدا کی کمی کی وجہ سے * گھر گھر میں جنگ کیوں ہے ؟ خوفِ خُدا کی کمی کی وجہ سے * ناپ تول میں کمی کیوں کی جاتی ہے ؟ خوفِ خُدا کی کمی کی وجہ سے ، غرض؛ گُنَاہوں کی جتنی بھی بڑی فہرست بنا لی جائے ، اُن تمام گُنَاہوں کے اسباب میں جو بنیادی چیز ملے گی وہ خوفِ خُدا کی کمی ہو گی۔ لہٰذا اگر ہم اپنے معاشرے کو مِثَالی معاشرہ بنانا چاہتے ہیں ، اگر معاشرے سے گُنَاہوں کا خاتمہ کرنا ہے تو اس کے لئے ہم سب کو اپنے اندر خوفِ خُدا پیدا کرنا ہو گا۔

مثالی مُعَاشَرے کے 2 اہم اَوْصَاف

یہاں یہ بات بھی سمجھنے اور غور کرنے کی ہے کہ مثالی معاشرہ کہتے کسے ہیں ؟ اس تعلق سے تفصیلی گفتگو ہو سکتی ہے ، پُوری پُوری کتابیں لکھی جا سکتی ہیں ، البتہ مختصر طَور پر یُوں کہا جا سکتا ہے کہ ایک مثالی معاشرے کی 2 اہم بنیادیں ہیں : ( 1 ) : اُس مُعَاشرے کے افراد ایک دوسرے کی حق تلفی نہ کرتے ہوں ، کوئی بھی دُوسروں پر ظُلْم نہ کرتا ہو  ( 2 ) : اور اُس مُعَاشَرے کا ہر فرد دوسروں کے ساتھ خیر خواہی کا ، دوسروں کی بھلائی کا جذبہ رکھنے والا ہو۔

یہ دونوں باتیں جس معاشرے میں پائی جائیں ، وہ معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بھی ہو گا اور اس معاشرے میں جرائِم بھی بالکل نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔ اور یہ  ( حق تلفی کا نہ ہونا ، خیر خواہی کا جذبہ ہونا )  دونوں باتیں خوفِ خُدا کے ذریعے حاصِل کی جا سکتی ہیں ، یعنی اگر ہمارے دِلوں میں خوفِ خُدا پیدا ہو جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اس کی برکت سے حق تلفیاں بھی ختم ہو جائیں گی اور خیر خواہی کا جذبہ بھی پیدا ہو جائے گا۔ آئیے ! اس بات کو 2