Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

مُعَاشَرے سے جرائِم اور حق تلفیاں بالکل ختم ہو جائیں گی۔

عطا ہو خوفِ خُدا خُدارا ، دو الفتِ مصطفےٰ خُدارا

کروں عمل سنتوں پہ ہر دَم امامِ اعظم ابوحنیفہ ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

 مفتئ اَعْظَم ہند رَحمۃُ اللہ علیہ اور جذبہ  خیر خواہی

ایک بار رَئِیْسُ القلم ، عَلَّامہ ارشَدُ الْقادری صاحب رَحمۃُ اللہ علیہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ علیہ کے شہزادے حُضُور مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفےٰ رضا خان رَحمۃُ اللہ علیہ کو اپنے مدرسے مدرسہ فَیْضُ العُلُوم میں تشریف لانے کی دعوت پیش کی ، حُضُور مفتئ اعظم رَحمۃُ اللہ علیہ تشریف لائے ، واپسی پر ریلوے اسٹیشن جانے کے لئے حُضُور مفتئ اعظم ہند رَحمۃُ اللہ علیہ رِکشہ میں تشریف فرما ہوئے ہی تھے کہ ایک شخص نے حاضِر ہو کر عرض کی : حُضُور ! فلاں پریشانی سے دو چار ہوں ، تَعْوِیذ عطا فرما دیجئے۔ علَّامہ ارشدُ الْقادری صاحب رَحمۃُ اللہ علیہ نے اس شخص سے فرمایا : گاڑی کا ٹائم ہو چکا ہے اور تم ابھی تعویذ کے لئے بول رہے ہو ! حضور مفتئ اعظم ہند رَحمۃُ اللہ علیہ نے علَّامہ ارشد القادری صاحب کو روک دیا۔ عَلَّامہ صاحب نے عرض کیا : حُضُور ! گاڑی چُھوٹ جائے گی۔ اس پر حضور مفتئ اعظم ہند رَحمۃُ اللہ علیہ نے خوفِ خُدا کے جذبے سے سرشار ہو کر فرمایا : چُھوٹ جانے دو۔ دوسری ٹرین سے چلا جاؤں گا۔ کل قیامت کے دِن اگر خُداوندِ کریم نے پوچھ لیا کہ تُو نے میرے فُلاں بندے کی پریشانی میں کیوں مدد نہیں کی تو میں کیا جواب دوں گا ؟ یہ فرما کر رِکشہ سے سارا سامان اُتروا لیا۔ ( [2] )  


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 573۔

[2]...فیضانِ سُنّت ، صفحہ : 111 ملتقطًا۔