Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid
خیالِ خاطِرِ احباب چاہئے ہر دَم انیسؔ ٹھیس نہ لگ جائے آبگینے کو
اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے ! حُضُور مفتئ اعظم ہند رَحمۃُ اللہ علیہ خوفِ خُدا والے تھے ، آپ کو روزِ قیامت اللہ پاک کی بارگاہ میں پیشی کا خوف تھا ، آپ نے ایک دُکھی مسلمان کی خیر خواہی کے لئے گاڑی چُھوٹ جانا تو گوارا کیا مگر اس کی دِل جُوئی کئے بغیر چلے جانا منظور نہ ہوا۔اب غور فرمائیے ! مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی کا یہ جذبہ اگر ہمیں نصیب ہو جائے تو ہمارا مُعَاشَرہ کیسا حَسِیْن اور خوبصُورت ہو جائے ، لڑائی جھگڑے دَم توڑ جائیں ، گالی گلوچ کا تَصَوُّر بھی باقی نہ رہے ، حَسَد ، جَلَن ، بغض و کینہ وغیرہ یہ تمام باطنی بیماریاں مُعَاشَرے سے ختم ہو جائیں ۔ اور یہ سب کیسے ہو گا ؟ خوفِ خُدا کے ذریعے۔
معلوم ہوا کسی بھی مُعَاشرے کو مِثَالی معاشرہ بنانے کے لئے جو اَہَم اور بنیادی چیزیں ہیں : حق تلفیوں سے بچنا اور خیر خواہی ، یہ دونوں خوفِ خُدا کے ذریعے بخوبی حاصِل ہوتی ہیں ، لہٰذا مُعَاشَرے میں تبدیلی لانے کے لئے ، مُعَاشرے کو مِثَالی مُعَاشَرہ بنانے کے لئے خوفِ خُدا اِنتہائی لازم و ضروری ہے۔اللہ پاک ہم سب کو خوفِ خُدا کی نعمت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
قلب میں خوفِ خُدا رکھ کر تُو سارے کام کر
کامیابی ہو گی تیری اِنْ شَآءَ اللہ ! ہر ڈَگَر ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے خوفِ خُدا کی اہمیت کے متعلق سُنا ، خوفِ خُدا ہی وہ بنیادی