Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid
میں اتارا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : * قرآن کریم کے نازل ہونے کی ابتدا رمضان میں ہوئی۔ ( [1] ) * مکمل قرآن کریم رمضانُ الْمُبَارَک کی شب قدر میں لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف اتارا گیا اور بیتُ الْعِزَّت میں رہا۔ ( [2] ) * یہاں سے وقتاً فَوقتاً حکمت کے مطابق جتنا جتنا اللہ پاک کو منظور ہوا جبریلِ امین علیہ السّلام لاتے رہے اوریہ نزول 23 سال کے عرصہ میں پورا ہوا۔ ( [3] )
اے عاشقانِ رسول ! شبِ قدر چونکہ نزولِ قرآن کی رات ہے ، اس مناسبت سے آئیے ! پارہ : 25 ، سُورۂ شُوریٰ کی ایک آیتِ کریمہ سنتے ہیں ، جس میں نزولِ قرآن کی ایک حکمت بیان ہوئی ہے۔
سُورۂ شُوریٰ 25 وِیں پارے کی ایک مختصر سُورت ہے ، اس میں 5 رکوع اور صِرْف 53 آیات ہیں ، اس مبارک سورت کی آیت 38 میں مسلمانوں کا ایک پیارا وصف بیان ہوا کہ مسلمان اپنے کام باہمی مشورے سے کرتے ہیں ، اس مناسبت سے اس مبارک سورت کا نام سُورۂ شُوریٰ رکھا گیا۔سُورۂ شُوریٰ کی آیت نمبر 7 میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :
وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰى وَ مَنْ حَوْلَهَا وَ تُنْذِرَ یَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَیْبَ فِیْهِؕ-فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّةِ وَ فَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ(۷) ( پارہ : 25 ، سورۂ شوریٰ : 7 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں