Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

نکلتے ہیں یا نہیں نکلتے ؟ بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی کے خوف سے ہم لرز جاتے ہیں یا نہیں لرزتے ! اگر قرآنِ کریم کے ذریعے بھی ہمارے دِل میں قیامت کا ، بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کا خوف نہیں بڑھ رہا تو یہ بھی ایک بڑی کمی ہے ، قرآنِ کریم کے نازِل ہونے کا ایک بنیادی مقصد دِل میں خوفِ قیامت بڑھانا ہے ، اگر ہم یہ مقصد ہی حاصِل نہیں کر پا رہے تو یہ غور کا مقام ہے ، آخر قرآنِ کریم کے ذریعے بھی ہمارے دِل میں خوفِ خُدا کیوں نہیں بڑھ رہا ؟

ہم اپنے اَسْلاف ، بزرگانِ دِین ، اللہ پاک کے نیک بندوں کی زندگیاں دیکھیں ، ان کی سیرت پڑھیں ، وہ پاکیزہ حضرات قرآنِ کریم پڑھ کر جس طرح خوفِ خُدا سے رویا کرتے تھے ، جیسے ان پر خوفِ خدا کے سبب لرزہ طاری ہوتا ہے ، کاش ! ہمیں ان بلند رُتبہ ہستیوں ، اللہ پاک کے ان نیک بندوں کا فیضان نصیب ہو جائے۔

پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا اندازِ تلاوت

حدیثِ پاک میں ہے : ایک روز پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کسی شخص کو تِلاوت کرتے سُنا ، جب اس نے یہ آیات پڑھیں :

اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا وَّ جَحِیْمًاۙ(۱۲) وَّ طَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّ عَذَابًا اَلِیْمًاۗ(۱۳)   ( پارہ : 29 ، سورۂ مذمل : 12 -13 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : بے شک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ اور گلے میں پھنستا کھانا اور درد ناک عذاب۔

بس یہ آیات سننے کی دَیْر تھی کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خوفِ خُدا کے غلبے کے سبب غش کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔ ( [1] )


 

 



[1]...سُبُل الهُدَیٰ وَ الرَّشاد ، جلد : 7 ، صفحہ : 59۔