Book Name:Fikr e Akhirat

فرماتے ہیں : میں ایک بزرگ کی عیادت کے لئے حاضر ہوا ، میں نے اُن کےآس پاس اُن کے شاگردوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا ، وہ بزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رو رہے تھے ، میں نے عرض کی ، یا شیخ ! کیاآپ دنیا ( چُھوٹنے ) پر رو رہےہیں ؟ فرمایا ، نہیں بلکہ نمازیں قضا ہونےپر رو رہا ہوں میں نے کہا : آپ تو عبادت کرنے والے شخص تھے پھرنمازیں کس طرح قضا ہوئیں ؟ انہوں نےفرمایا : میں نے ہر سجدہ غفلت میں کیا اور ہر سجدے سے غفلت میں سر اُٹھایا اور اب غفلت کی حالت میں مررہا ہوں۔ ( مکاشفۃ القلوب ، ص۲۲ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

محض دعویٰ بے کار ہے !

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا کہاللہ پاک کے نیک  بندے  ہر لمحہ یادِ الٰہی میں گزارنے   اور ہر گھڑی فکرِ آخرت میں مشغول رہنے کے باوجود بھی  اپنی عبادت کو کسی خاطر میں نہ لاتے بلکہاللہکریم کی بے نیازی سے ڈرتے ہوئے گریہ و زاری کرتے ہیں ، مگرآہ ! غفلت کے ماروں  کا حال یہ ہےاول تو نیکیاں کرتے نہیں اور اگرکوئی نیک کام کرلیا تو جب تک چار آدمیوں کے سامنے اپنی نیکیوں کا اعلان نہ کرلیں انہیں چین نہیں آتا ، اللہ کریم کے نیک بندے گناہوں سے محفوظ ہونے کے باوجود  ہر وَقْت اس کے خوف سے تھر تھراتے اور آنسو بہاتے ہیں مگر غفلت کے مارے لوگ دن رات بے دھڑک گناہوں میں مشغول رہنے کے  باوجود بھی  ذرا نہیں ڈرتے  اور باتیں ایسی  کرتے ہیں کہ جیسے ان سے زیادہ نیک کوئی ہے ہی نہیں۔ایسوں کو غفلت سے جھنجھوڑنے کیلئے   حضرت شقیق بلخی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتےہیں : لوگ تین ( 3 ) باتیں  صرف  زبانی کرتے ہیں مگر عمل اس کےخلاف کرتے ہیں :  ( 1 )  کہتے ہیں :