Book Name:Fikr e Akhirat

بہاتے ہیں مگرراہِ خدا میں خَرچ کرنےسےجی چُراتے ہیں  حتّٰی کہ  بعض لوگ فرض ہونے کے باوجود زکوۃ کی ادائیگی بھی نہیں کرتے ، دولت میں اِضافے کیلئے مختلف طریقے تو اپنائے جاتے ہیں مگر نیکیوں میں  اضافے کے معاملے میں سُستی سے کام لیتے ہیں۔یادرکھئے ! ابھی وَقْت ہے غفلت سے جاگ کر فوراً توبہ کرلیجئے ، کہیں ایسانہ ہوکہ موت اچانک  روشنیوں سےجگمگاتے کمرےمیں نرم  بستر سے اُٹھا کر کیڑے  مکوڑوں سے بھری  اندھیری قبر میں سُلادے اور پھر  چِلاتے رَہ  جائیں کہ اے مالک ! مجھے  دوبارہ دنیا میں بھیج دے ، وہاں جا کر تیری  خوب عبادت کروں گا ، اپناسارا مال تیری راہ میں لُٹادوں گا ، پانچوں نَمازیں جماعت سے مسجِد کی پہلی صَف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ اَدا کروں گا وغیرہ۔مگراس وَقْت کی  چیخ وپکاراسے کوئی فائدہ نہ دےگی۔لہٰذا عقلمندی اسی میں ہے کہ اپنی زندگی شریعت کےمطابق گزاریں ، ہر چھوٹے بڑے گناہ سے خود بھی بچیں گے اور دوسروں کو بھی بچاتے رہیں ، خود بھی نیکیاں کریں اور  دوسروں کو بھی نیکیوں کی ترغیب دلاتے رہیں ، فکرِ آخرت کا جذبہ  بڑھانے کے لئےعاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہ کر ذیلی حلقے کے12دینی کاموں میں حصہ لیتے رہیں  اور اپنے علاقے میں ان دینی کاموں کی دھومیں مچاتے رہیں۔

سمجھدار کون  ۔۔۔ ؟ ؟ ؟

               پىارے پىارے اسلامى بھائىو ! یقیناًعقل مند وہی ہے جو موت سے پہلے موت کی تیاری کرلے ، سعادت مند وہی ہے جو سفرِ آخرت کامسافر بننے سے پہلے  ہی وہاں کام آنے والا ضروری ساز و سامان اپنے ساتھ لے لے۔یاد رکھئے دنیوی زندگی بے حد مختصر