Book Name:Fikr e Akhirat

سنتے ہیں ، چنانچہ

فکرِآخرت کے لئے کوئی نہیں روتا

مکتبۃ المدینہ کی کتاب ” عیون الحکایات “ حِصّہ اوّل صفحہ نمبر 137پر لکھا ہے : حضرت یزید بن صَلْتْ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں اپنے ایک عابد و زاہد دوست سے ملنے بَصْرہ گیا۔ جب میں ان کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ ان کی حالت بہت نازُک ہے اورشِدَّتِ مرض سے مرنے کے قریب ہیں ، ان کے بچے ، زَوْجہ اورماں باپ آس پاس کھڑے رورہے ہیں اور سب کے چہروں پر مایوسی ظاہر ہے۔ میں نے جاکر سلام کیا اور پوچھا : آپ اس وَقْت کیامحسوس کر رہے ہیں ؟ یہ سُن کرمیرے وہ دوست کہنے لگے : میں اس وَقْت ایسا محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے جسم کے اَندر چیونٹیاں گُھوم پھر رہی ہوں۔ اتنی دیر میں ان کے والد رونے لگے تومیرے دوست نے پوچھا : اے میرے مہربان باپ ! آپ کو کس چیز نے رُلایا ؟ کہنے لگے : میرے لال ! تیری جُدائی کا غم مجھے رُلا رہا ہے ، تیرے مَرنے کے بعد ہمارا کیا بنے گا۔پھران کی ماں ، بچے اور زَوْجہ بھی رونے لگے۔میرے دوست نے اپنی والدہ سے پوچھا : اے میری مہربان ماں ! تم کیوں رو رہی ہو ؟ ماں نے جواب دیا : میرے جِگر کے ٹکڑے ! مجھے تیری جُدائی کا غَم رُلارہا ہے ، میں تیرے بِغیر کیسے رہ پاؤں گی۔ پھراپنی بیوی سے پوچھا : تمہیں کس چیز نے رونے پر مجبور کیا ؟ اس نے بھی کہا : میرے سرتا ج ! آپ کے  بِغیر ہماری زِندگی دشوار ہوجائے گی ، جُدائی کا غَم میرے دل کو گھائل کر رہا ہے ، آپ کے بعد میرا کیا بنے گا ؟ پھر اپنے روتے ہوئے بچو ں کو قَریب بُلایا اور