Book Name:Fikr e Akhirat

پوچھا : میرے بچو ! تمہیں کس چیز نے رُلایا ہے ؟ بچے کہنے لگے : آپ کے وِصال کے بعد ہم یتیم ہوجائیں گے ، ہمارے سر سے باپ کا سایہ اُٹھ جائے گا ، آپ کے بعد ہمارا کیا بنے گا ؟ آپ کی جُدائی کا غَم ہمیں رُلا رہا ہے ۔ان سب کی یہ باتیں سُن کر میرے دوست نے کہا : مجھے بٹھا دو۔ جب اُنہیں بٹھا دیا گیاتو گھر والوں سے کہنے لگے : تم سب دُنیا کے لئے رو رہے ہو۔تم میں سے ہر شخص میرے لئے نہیں بلکہ اپنا فائدہ خَتم ہوجانے کے خَوف سے رو رہا ہے ، کیا تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جسے اس بات نے رُلایا ہو کہ مرنے کے بعد قَبْر میں میرا کیا حال ہوگا ، عنقریب مجھے  گھبراہٹ دینے والی اندھیری قبر میں چھوڑ دیا جائے گا ، کیا تم میں سے کوئی اس بات پر بھی رویا کہ مجھے مرنے کے بعد مُنْکَر نَکِیْر سے واسطہ پڑے گا ؟ کیاتم میں سے کوئی اس خَوف سے بھی رویا کہ مجھے میرے ربِّ کریم کے سامنے ( حساب وکتاب ) کے لئے کھڑا کیا جائے گا ، تم میں سے کوئی بھی میری اُخْروی پریشانیوں کی وَجَہ سے نہیں رویا بلکہ ہر ایک اپنی دُنیا کی وَجَہ سے رو رہا ہے ، پھر ایک چیخ ماری اور ان کا وصال ہوگیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

               اےعاشقانِ رسول ! بیان کردَہ حِکایت  میں اس عابد و زاہِد شخص نے اپنے گھر والوں کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی فِکرِ آخرت کا کیسا پیارا ذِہن  دیا۔واقعی ہمیں یہ سوچنا چاہیے  کہ دُنْیوی نِعمتوں کے چِھن جانے پر توہم خوب روتے ہیں ، کیا کبھی اپنے بُرے اَعمال کے  سبب جنَّت کی نعمتیں نہ ملنے اور دوزخ کے  دَرْدْناک عذاب کے حَقْ دار بننے کے خوف