Book Name:Fikr e Akhirat

ہے کہ کوئی خاص مقصد ہے جس کےلیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے ، اس مقصد کی رہنمائی کرتے ہوئے پارہ 27 ، سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر 56 میں اِرْشادہوتا ہے :

وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)    ( پ۲۷ ، الذّرِیٰت : ۵۶ )

ترجمۂ کنزُالعِرفان : اور میں  نے جِنّ اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔

                             بیان کردہ آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا ! انسانوں  اور جِنّوں  کو بیکار پیدا نہیں  کیا گیا بلکہ ان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی عبادت کریں ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

دنیا کا امتحان اور آخرت کا امتحان

               اےعاشقانِ رسول ! اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے ، دنیا میں کیا جانے والا ہر عمل آخرت کےلیے بہت اہمیت رکھتا ہے ، آخرت کو بہترکرنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ اچھےاَعمال کئے جائیں۔ اپنے اصل مقصد یعنی عبادتِ الٰہی کو جب پیشِ نظر رکھا جائے تو آخرت کو بہتر بنانا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ ذرا غور کیجئے ! مَدارِس ، جامعات اور اسکولز و  کالجز کے جب امتحان ہوتے ہیں تو دیکھا جاتا ہے کہ طلبہ  ( Students )  امتحانات میں کامیابی کے لئے بے حدکوششیں کرتے ہیں ، نہ کھانا یاد رہتا ہے اور نہ ہی پینے کا ہوش رہتا ہے ، ہر وہ سوال جس کا ہلکا سابھی امکان ہو کہ وہ پیپر میں آسکتا ہے اس کی بطور خاص تیاری کی جاتی ہے ، ان کی  بس ایک ہی دُھن ہوتی ہے کہ امتحان کی تیاری کرنی ہے اور  پوزیشن حاصل کرنی ہے ، اس تمام ماحول میں والدین کی اپنے بچوں کو بھرپور سپورٹ حاصل ہوتی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہےکہ بیٹا امتحان میں کامیاب