Book Name:Fikr e Akhirat

ہوگا تو آگے چل کر یہ عظیم انسان بنے گا ، خاندان بھر میں اس کا اور ہمارا نام اُونچا ہوگا ، خوب مال و دولت  کماکر لائےگا ، مستقبل بہتر ہوجائے گا ، ذرا سوچئے ! جب دنیا کی خاطر ہم اور  ہماری اولاد اتنی مگن ہو جاتی ہے ، تو آخرت کے امتحان کے لیے تو دنیا کے امتحان سے زیادہ محنت کرنی چاہیے ، سوچئے ! کیا کبھی آخرت کے امتحان کا بھی سوچا ہے ، کیا کبھی آخرت کے امتحان کی تیاری کی بھی فکر ہوئی ہے ، کیا کبھی آخرت کے امتحان کی کامیابی کےلیے بھی ہم بے چین ہوئے ہیں۔اللہ پاک ہمیں خوب خوب فکرِ آخرت کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔

اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْآمین  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                    صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

انوکھی ندامت !

پیارےاسلامی بھائیو ! یادرکھئے ! غفلت جہاں بہت سی پریشانیوں اور مصیبتوں کو لاتی ہے وہیں یہ غفلت کی بیماری انسان کو فکرِ آخرت سے بھی بہت دور کر دیتی ہے ، غفلت میں گزاری ہوئی زندگی انسان کو تباہ کرڈالتی ہے ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا یہ ذہن ہوتا تھا کہ ان کا کوئی بھی لمحہ غفلت میں نہ گزرے بلکہ ہر ہر پل نیکیوں اور اللہ پاک کی رضا والے کاموں میں گزرے اور یہ حضرات اچھی زندگی گزار کر اور نیک اعمال کرکے بھی اس بات سے خوف زدہ رہتے تھے کہ کہیں ان کا یہ عمل غفلت کی نذر نہ ہوگیا ہو ، جیساکہ 

حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتےہیں : حضرت شیخ ابو علی دقاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ