Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

پہلے دَور میں کھجور کے پتوں سے روٹی رکھنے کے لئے چھابے بھی بنائے جاتے تھے * اسی طرح کھجور کی چھال آگ جلانے کے بھی کام آتی ہے ، پہلے دور میں اسے روئی کی جگہ تکیے بھرنے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا * کھجور کا تنا ستُون  ( Piller )  بنانے کے کام آتا ، پہلے دور میں اسے چھتوں میں گاڈر کی جگہ بھی استعمال کیا جاتا تھا * اسی طرح کھجور کی گٹھلی کے بھی بہت فائدے ہیں ، اسے جانوروں کی خوراک میں استعمال کیا جاتا ہے ، اسے پیس کر استعمال کریں ، طِبّی طَور پر بہت فائدے مند ہے * باقی رہی کھجور؛ وہ تو نہایت فائدے مند پھل ہے ، پھلوں میں سب سے زیادہ طاقتور اور زیادہ نفع بخش پھل کھجور کو مانا جاتا ہے * دمے ، دِل ، جگر ، گردے ، مثانے ، پِتّے اور آنتوں کے امراض میں کھجور فائدہ مند ہے * یہ بلغم نکالتی اور مُنہ کی خشکی دور کرتی ہے۔غرض کھجور کے درخت کے فائدے ہی فائدے ہیں۔

اسی طرح بندۂ مؤمن کی بھی یہی مثال ہے ، بندۂ مؤمن بھی صِرْف و صِرْف نفع بخش ہوتا ہے ، اس کا نقصان کوئی نہیں ہوتا۔یہ بَس دوسروں کو فائدے ہی پہنچاتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول ! آج عِیْد کا دِن ہے ، آج صِرْف خوشیاں منانے کا نہیں بلکہ خوشیاں بانٹنے کا بھی دِن ہے۔آج دوسروں کو نفع پہنچائیے ! غریبوں ، بےسہاروں ، یتیموں ، مسکینوں کو فائدہ پہنچائیے ! ان کے ساتھ خیر خواہی کیجئے ! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! بہت برکتیں ملیں گی۔ حدیثِ پاک میں ہے : خَیْرُالنَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَ یعنی لوگوں میں سے  بہتر وہ ہے  جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔ ( [1] )

نفع بخش چیز باقی رہتی ہے

اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں ایک مثال ذِکْر فرمائی ، مثال کا خلاصہ کچھ یُوں ہے کہ آسمان سے موسلا دھار ( یعنی تیز )  بارش برستی ہے ، ندی نالے بہنے لگتے ہیں ، اب ہوتا کیا ہے ؟


 

 



[1]...کنز العمال ،  کتاب المواعظ و الرقاق ، جز : 16 ، جلد : 8 ، صفحہ : 54 ، حدیث : 44147۔