Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai
جب تیز پانی بہہ رہا ہوتا ہے تو اس کے اُوپر کچھ جھاگ آ جاتی ہے ، اللہ پاک نے فرمایا :
فَاَمَّا الزَّبَدُ فَیَذْهَبُ جُفَآءًۚ-وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِؕ ( پارہ : 13 ، سورۂ رعد : 17 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : تو جھاگ تو ضائع ہو جاتا ہے اور وہ جو لوگوں کو فائدہ دیتا ہے وہ زمین میں باقی رہتا ہے ۔
یعنی پانی کے اُوپر آنے والی جھاگ اگرچہ کچھ دیر کے لئے پانی کو ڈھانپ لیتی ہے مگر زیادہ دَیر تک ٹکتی نہیں ہے ، جلد ہی ختم ہو جاتی ہے مگر پانی ؛وہ چونکہ نفع بخش ہوتا ہے ، قُدْرت کی جانِب سے اس کی حفاظت کا سامان کیا جاتا ہے ، اسے زمین چوس لیتی ہے ، اپنے اندر سٹور کر لیتی ہے ، پانی کو بادَل بنا کر ہوا کے کندھوں میں سوار کر دیا جاتا ہے ، اسے گلیشئر کی صُورت میں محفوظ کر لیا جاتا ہے ، غرض؛ جھاگ جو لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچاتی وہ جلد ختم ہو جاتی ہے جبکہ پانی لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ، لہٰذا اسے محفوظ کیا جاتا ہے۔یہاں قرآنِ کریم کے ان مبارک الفاظ پر غور فرمائیے !
وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِؕ ( پارہ : 13 ، سورۂ رعد : 17 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور وہ جو لوگوں کو فائدہ دیتا ہے وہ زمین میں باقی رہتا ہے ۔
معلوم ہوا جو نفع بخش ہوتا ہے ، جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے والا ہوتا ہے ، اس کی حفاظت کا قدرتی انتظام کیا جاتا ہے۔
یہ حقیقت ہے ، دیکھ لیجئے ! * حضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ علیہ غریبوں کے ساتھ خیر خواہی کرنے والے تھے ، آپ کو دُنیا سے گئے ہوئے صدیاں گزر گئیں ، آج بھی لوگوں کے دِلوں میں اُن کی عقیدت موجود ہے ، لوگ کہتے ہیں؛ہمیں بیٹا چاہئے ، تاکہ ہماری نسل