Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

یہ اللہ والے ، یہ اَوْلیائے کامِلین عِیْد کیسے منایا کرتے تھے ، سنیئے !

غریب بچے کی عِیْد ہو گئی

ایک مرتبہ عِیْد کا دِن تھا ، صبح کے وقت لوگ نئے کپڑے پہنے ، خوشی خوشی نَمازِ عید کے لئے عِید گاہ کی طرف بڑھ رہے تھے ، بہت مشہور ولئ کامل ، خواجۂ اَجْمیر ، خواجہ غریب نواز حضرت خواجہ معین الدِّین چشتی اجمیری رَحمۃُ اللہ علیہ جو اس وقت ننھی عمر میں تھے ، آپ نے بھی نیا لباس پہنا اور عِیْد گاہ کی طرف روانہ ہوئے ، راستے میں آپ نے ایک دَرْد ناک منظر دیکھا ، راستے کے کنارے پر ایک بچہ کھڑا تھا ، آنکھوں سے نابینا ، پُرانے کپڑے ، غربت زدہ حال اور چہرے پر غم و اُداسی... ! !  خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہ علیہ تو پھر غریب نواز ہیں ، آپ بچپن سے ہی بہت سخی اور رحمدِل تھے ، عِیْد کے دِن بچے کو اس حال میں دیکھ کر خواجہ صاحِب رَحمۃُ اللہ علیہ کا ننھا سا دِل بھر آیا ، آپ نے بچے کا ہاتھ پکڑا ، گھر لائے اور وہ قیمتی لباس جو آپ نے خود پہنا تھا ، وہ اُتار کر اس غریب بچے کو پہنایا اور خُود پُرانا لباس پہن کر عِیْد گاہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! اسے کہتے ہیں حقیقت میں عِیْد منانا... ! ! اللہ کرے ہم بھی واقعی عِیْد منائیں ، خوشی منائیں بھی اور خوشیاں بانٹنے والے بھی بنیں۔

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا                                                  دردمندوں سے ، ضعیفوں سے محبّت کرنا

میرے اللہ بُرائی سے بچانا مجھ کو                                                          نیک جو راہ ہو ، اس راہ پہ چلانا مجھ کو

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...معین الہندحضرت خواجہ  معین الدین اجمیری ، صفحہ : 22 بتغیرقلیل ۔