Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

صدقہ  فطر واجِب ہونے کی ایک حکمت

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم عِیْد کے دِن خوشیاں بانٹیں ، غریبوں کو بھی اپنے ساتھ ان خوشیوں میں شریک کریں ، یہ بات ہمارے دِینِ اسلام کو بہت پسند ہے ، اسی حکمت کے تحت تو صدقۂ فطر بھی واجِب قرار دیا گیا ہے۔صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : غریبوں کے غمخوار ، مدنی سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صدقۂ فطر مقرر فرمایا تاکہ فضول اور بےہُودہ کلام سے روزوں کی صفائی ہو اور اس ذریعے سے مسکینوں کی خوراک کا سامان بھی ہو جائے۔ ( [1] )        

سُبْحٰنَ اللہ ! اندازہ لگائیے ! ہمارے پیارے دِین ، ہماری شریعت ، ہمارے پیارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو غریبوں کا کس قدر خیال ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم صدقۂ فطر بھی خوش دِلی سے ادا کریں اور اس کے عِلاوہ  بھی خیرات و صدقات کے ذریعے غریبوں کی مدد کرنے کی عادَت اپنائیں۔

صدقہ فطر کی ایک فضیلت

اللہ پاک  پارہ : 30 سُوْرَۂ اعلیٰ کی آیت نمبر 14تا15 میں ارشاد فرماتا ہے :

قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰىۙ(۱۴) وَ ذَكَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰىؕ(۱۵)   ( پارہ : 30 ، سورۂ اعلیٰ : 14 -15 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : بے شک مُراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا اور اپنے رب کا نام لے کر نَماز پڑھی۔

تفسیر خزائنُ العرفان میں ہے : اس آیت میں  تَزَكّٰى  سے  مراد صدقۂ فطر دینا ہے۔ ( [2] )  یعنی جو بندہ عِیْدُ الفطر کے موقع پر صدقۂ فطر دے کر غریبوں کو عِیْد کی خوشیاں منانے کا


 

 



[1]...ابو داؤد ، کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃ الفطر ، صفحہ : 263 ، حدیث : 1609۔

[2]...تفسیر خزائن العرفان ، پارہ : 30 ، سورۂ اعلیٰ ، زیرِآیت : 14 ، صفحہ : 1099۔