Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

نہیں ہیں ، دُنیا سے جا چکے ہیں ، انہیں بھی نہیں بھولنا ، ان کی بھی خیر خواہی کرنی ہے۔

وہ کیسے کریں گے ؟ اِیْصالِ ثواب کے ذریعے ، ہم نے روزے رکھے ، تراویح پڑھی ، قرآنِ کریم سُنا ، سُنایا ، تِلاوتِ قرآن کرتے رہے ، تہجد کی سعادت پاتے رہے ، نوافِل پڑھے ، رمضانُ الْمُبارَک میں ذِکْر و دُرُود کرتے رہے ، اس سب کا ثواب اور آج جتنی نیکیاں کریں گے ، ان سب کا بھی ثواب اپنے فوت شدگان کو تحفۃً بھیج دیں ، یہ اُن کے لئے خیر خواہی ہو جائے گی۔

حدیثِ پاک میں ہے : مُردے کا حال قبر میں   ڈوبتے ہوئے انسان کی مانند ہے کہ وہ شِدَّت سے انتظار کرتا ہے کہ باپ یا ماں   یا بھائی یا کسی دوست کی دُعا اس کو پہنچے اور جب کسی کی دُعا اُسے پہنچتی ہے تو اُس کے نزدیک وہ دُنیا ومَافیہا ( یعنی دنیا اور اس میں   جو کچھ ہے ) سے بہتر ہوتی ہے۔اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ متعلقین کی طرف سے ہدیہ کیا ہوا ثواب پہاڑوں   کی مانند عطا فرماتا ہے ، زِندوں   کا ہدیہ  ( یعنی تحفہ )  مُردوں   کیلئے دُعائے مغفرت کرنا ہے۔ ( [1] )  

قبر میں اَنْوار داخِل ہوں گے

منقول ہے کہ جو شخص عید کے دِن 300 مرتبہ سُبْحٰنَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ  پڑھے اور فوت شدہ مسلمانوں کی اَرواح کو اِس کا ایصالِ ثواب کرے تو ہر مسلمان کی قَبْر میں ایک ہزار انوار داخِل ہوتے ہیں اور جب وہ پڑھنے والا خود مرے گا ، اللہ پاک اُس کی قَبْر میں بھی ایک ہزار انوار داخِل فرمائیگا۔ ( [2] )

یا ربِّ مصطَفٰے ! ہمیں عِیْدِ سَعید کی خوشیاں سُنَّت کے مطابق ، خیر خواہی کرتے ہوئے ، دوسروں کو نفع پہچاتے ہوئے ، خوشیاں بانٹتے ہوئے  منانے کی توفیق عطا فرما۔اے پیارے


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیمان ، باب فی بر الوالدین ، جلد : 6 ، صفحہ : 203 ، حدیث : 7905۔

[2]...مُکَاشِفَةُ الْقُلُوب ، باب فی فضل العید ، صفحہ : 462۔