Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

تھے ، میں نے اِیثار کیا اور اپنے لئے رکھی ہوئی وہ رقم پڑوسی کو دیدی۔وہ دُعائیں دیتا ہوا چلا گیا ، تھوڑی دیر کے بعد پھر کسی نے دروازہ کَھٹکَھٹایا۔ میں نے جونہی دروازہ کھولا ، ایک آدمی آگے بڑھ کر میرے قدموں پر گر پڑا اور رو رو کر کہنے لگا : میں آپ کے والد کا بھاگا ہوا غلام ہوں ، مجھے اپنی حرکت پر بہت شرمندگی ہوئی تو حاضِر ہو گیا ہوں ، یہ 25 دینار  ( یعنی سونے کے سِکّے )  میری کمائی کے ہیں ، آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں قبول فرما لیجئے ! آپ میرے آقا ہیں اور میں آپ کا غلام۔میں نے وہ دِینار لے لئے اور غلام کو آزاد کر دیا۔ پھر میں نے اپنی بیوی سے کہا : اللہ پاک کی شان دیکھو ! اُس نے ہمیں دِرہم  ( یعنی چاندی کے سِکّوں )  کے بدلے دِینار  ( سونے کے سِکّے )  عطا فرما دئیے۔ ( [1] )  

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

عِیْد یومِ  خیر خواہی ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! آج عِیْد کا دِن ہے ، خوشی کا دِن ہے ، اللہ پاک ہمیں اس مبارَک دِن کی برکتیں نصیب فرمائے۔اللہ پاک نے ہمیں یہ خوشی کا دِن عنایت فرمایا ، آج کے دِن یقیناً ہر جائِز طریقے سے خوشی منا سکتے ہیں۔اچھے کپڑے پہننا ، اچھے کھانے کھانا ، اپنے عزیز رشتے داروں کے ساتھ ملنا ، ملانا وغیرہ یہ سب خوشی منانے کے انداز ہیں ، البتہ حقیقی خوشی ، وہ خوشی جو دِل میں اُترے اور ہمارے دِل کو مَسْرُور کر دے ، ہمیں وہ خوشی منانے سے بھی پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔

ایسی بہترین خوشی کون سی ہے ؟ وہ خوشی جو کسی غریب ، کسی مسکین ، کسی پریشان


 

 



[1]...فیضانِ رمضان ، صفحہ : 311 بتغیر قلیل۔