Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

حال ، کسی دُکھی کا دِل خوش کرنے سے حاصِل ہوتی ہے۔ جی ہاں ! وہ خوشی جو کسی دُکھی کا دِل خوش کرنے سے ملتی ہے ، وہ سینہ روشن کر دیتی ہے۔

عید کی خوشیاں دوبالا ہو گئیں

حضرت خواجہ سِرِّی سقطی رَحمۃُ اللہ علیہ بہت بڑے ولئ کامِل ہیں ، آپ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ عِیْد کا دِن تھا ، میں نَمازِ عید پڑھ کر واپس لوٹ رہا تھا تو میں نے اپنے وقت کے مشہور ولئ کامِل حضرت مَعْرُوف کرخی رَحمۃُ اللہ علیہ کو دیکھا ، آپ کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا ، اس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور مسلسل روئے جا رہا تھا۔میں آگے بڑھا ، ولئ کامِل کی خدمت میں سلام عرض کیا اور پوچھا : یاسَیِّدِی ! کیا ہوا ؟ یہ بچہ کیوں رو رہا ہے ؟ فرمایا : یہ ایک یتیم بچہ ہے ، اس کے والِد کا انتقال ہو گیا ، اس کا کوئی سہارا نہیں ، ایک جگہ چند بچے مل کر اَخْروٹ کے ساتھ کھیل رہے تھے مگر اس کے پاس رقم نہیں ہے ، لہٰذا یہ اَخْروٹ نہیں خرید سکتا ، اس لئے یہ ایک طرف کھڑا رو رہا تھا ، اس لئے میں اسے اپنے ساتھ لے آیا۔

حضرت سِرِّی سقطی  رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : عالی جاہ ! یہ بچہ میرے حوالے کر دیجئے ! میں اس کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ حضرت مَعْرُوف کرخی رَحمۃُ اللہ علیہ نے وہ بچہ میرے حوالے کیا اور ساتھ ہی دُعا دیتے ہوئے فرمایا : چلو ! اسے پکڑ لو ! اللہ پاک اس نیک کام کی برکت سے تمہارا دِل ایمان سے بھر دے اور تمہیں اپنے راستے کی ظاہِری و باطنی پہچان نصیب فرمائے۔

فرماتے ہیں : میں اس بچے کو لے کر بازار گیا ، اسے نئے کپڑے دِلوائے ، اسے اَخْروٹ بھی خرید کر دئیے ، اس نے عِیْد کا دِن خوشی خوشی دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے گزارا ،