Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai
ان خوشیوں میں شامِل ہونے کو دِل نہیں چاہ رہا ہو گا مگر آہ ! یہ کمر توڑتی مہنگائی ، غُربت ، یتیمی ، مسکینی ، ہمارے اسی معاشرے میں جہاں خوشیوں کی ریل پیل نظر آ رہی ہے ، کتنے غریب بھی ہوں گے ، جو دوسروں کو اچھے کپڑے پہنتے دیکھ کر ، خوشیاں مناتے دیکھ کر دِل ہی دِل میں آہیں بھر رہے ہوں گے ، کتنے ایسے یتیم ہوں گے ، جو دوسرے بچوں کو نئے نئے کپڑے پہنے دیکھ کر اندر ہی اندر ٹوٹ جاتے ہوں گے کہ کاش ! آج ہمارے بھی والِد ہوتے ، کوئی ہمارے سَر پر بھی ہاتھ رکھنے والا ہوتا ، کاش ! کوئی ہمیں بھی بازار لے جاتا ، ہمیں بھی ہماری پسند کی چیزیں دِلواتا ، کاش ! کوئی ہم سے بھی پوچھتا کہ بیٹا ! عِیْد کے لئے کیسے کپڑے چاہئے ؟ جوتا کیسا خریدنا ہے ؟ مگر افسوس ! ان بےسہاروں کا سہارا کون بنے ؟
اے عاشقانِ رسول ! ہم ذرا سی کوشش سے ، ذرا سی قربانی دے کر ، ذرا سی ہمّت کر کے یہ اَفْضل نیکی کرنے کی سَعادَت حاصِل کر سکتے ہیں ، ذرا ایک بار پھر دِل کے کانوں سے یہ ایمان افروز حدیثِ پاک سنیئے ! یتیموں ، بےکسوں کے والی ، ہمارے آقا تاجدارِعالی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : مَنْ وَافَقَ مِنْ اَخِيهِ شَهْوَةً غُفِرَ لَهُ جو اپنے ( مسلمان ) بھائی کی خواہش میں اس کی موافقت کرے ، اس کی مغفرت کر دی جائے گی۔ ( [1] )
وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا
ہم مُفلس کیا مَول چُکائیں ، اپنا ہاتھ ہی خالی ہے ( [2] )
ایک بہت خوبصُورت حدیثِ پاک میں آپ کو سُناؤں ، صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد