Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai
اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما اِس حدیث کے راوِی ہیں ، آپ فرماتے ہیں : ایک روز ہم پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمتِ سراپا رحمت میں حاضِر تھے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام سے ایک سُوال پوچھا ، فرمایا : اِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا ، وَ اِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ یعنی درختوں میں سے ایک درخت ہے ، اس کے پتے نہیں گِرتے ، اس کی مثال مسلمان جیسی ہے ، بتاؤ وہ کونسا درخت ہے ؟
اب صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان سوچنے لگے ( کہ وہ کونسا ایسا درخت ہو سکتا ہے جس کے پتّے بھی نہیں گِرتے اور اس کی مثال مسلمان جیسی ہے ، کوئی کچھ سوچ رہا تھا ، کوئی کچھ سوچ رہا تھا ) ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : میرے ذہن میں اس سوال کا جواب آ گیا ( مگر میں چھوٹا بچہ تھا ، مجھ سے بڑی عمر کے صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان موجود تھے ) ، اس لئے ان کی حیا کے سبب میں نے جواب نہ دیا ، بالآخر پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خود ہی فرمایا : هِيَ النَّخْلَةُ یعنی یہ کھجور کا درخت ہے۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ایک حدیثِ پاک ہم نے سُنی ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک درخت کا ذِکْر فرمایا ، جس کی مثال مسلمان جیسی ہے اور وہ درخت کونسا ہے ؟ کھجور کا درخت۔ عُلَمائے کرام نے یہاں ایک سُوال اُٹھایا ، وہ یہ کہ آخر کھجور کے درخت میں ایسی کونسی خاص بات ہے ؟ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اسے مسلمان کے جیسا درخت کیوں فرمایا ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عُلَما فرماتے ہیں : کھجور کا درخت سراپا خیر اور بھلائی ہے ، اس کا ہر ہر جُزْ ، ہر ہر حصّہ نفع بخش ، فائدے مند ہے : * کھجور کے پتّوں سے چٹائیاں بنتی ہیں ، اِن سے رَسِّی بھی بنائی جاتی ہے ،