Book Name:Muhabbat e Ilahi Ka Amali Izhar

شعر پڑھنے کے بعد وہ اللہ پاک سے محبّت کرنے والا حاجِی گِڑ گِڑایا اورعرض کیا : اے اللہ پاک ! لوگوں نے قربانیاں کیں اور تیرا قُرْب حاصِل کیا ، میرے پاس تو کچھ بھی نہیں جو تیری راہ میں قربان کروں۔ ہاں ! یہ میری جان ہے ، بَس میں یہی تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوں ، تُو اسے قبول فرما۔ یہ کہنے کے بعد اُس حاجی نے ایک چیخ ماری ، زمین پرگِرا اور اُس کی رُوح فانِی جسم سے نکل کر پرواز کر گئی۔ حضرت مالِک بن دینار  رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : پِھر اس کے ساتھ ہی غیب سے ایک آواز گونج اُٹھی : یہ اللہ پاک  کا پیارا ہے جو محبّتِ اِلٰہی کی تلوار سے قتل ہوا۔ ( [1] )  

جانتا ہے بارگاہِ  حق کے آئین و اُصول ؟                                           دِل کے ٹکڑوں کی یہاں پر نذر ہوتی ہے قبول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو ! کاش ! ہمیں بھی اللہ پاک کی محبّت میں سرشار ہو کر سوز کے ساتھ ، ذوق و شوق کے ساتھ اللہ پاک کی راہ میں قربانی پیش کرنا نصیب ہو جائے۔

محبّتِ اِلٰہی کسے کہتے ہیں ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! قربانی محبّتِ اِلٰہی کا عَمَلی اِظْہار ہے ، محبّتِ اِلٰہی کسے کہتے ہیں ؟ آئیے ! یہ بھی سمجھ لیتے ہیں : اعلیٰ حضرت کے والِدِمحترم مولانا مفتی نقی علی خان رحمۃُ اللہ عَلَیْہ  لکھتے ہیں : اللہ پاک کی بڑائی ، اس کی عظمت ، اس کاشوق دِل میں اتنا پیدا ہو کہ اس کی یاد میں سب سے بیزار اور اس کی طلب میں بےقرار رہے ، اس کیفیت کو محبّتِ اِلٰہی کہتے ہیں۔ ( [2] )  حُضُور


 

 



[1]...رَوضُ الرِّیاحِیْن ، صفحہ : 99۔

[2]...انوارِ جمالِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، صفحہ : 416  بتغیر قلیل۔