Book Name:Muhabbat e Ilahi Ka Amali Izhar

قربانی ہوتی لیکن اللہ پاک نے بیٹا ہی قربان کرنے کا حکم دیا ، آخراس میں کیاراز ہے ؟

مُفَسِّرِیْنِ کرام نے اس کی حکمت بیان فرمائی کہ  اَصْل میں بات یہ ہے کہ اللہ پاک نے بُڑھاپے کی عمر میں حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام کو بیٹا عطا فرمایا ، اب ماں باپ کو اَوْلاد سے فطری طَور پر محبّت ہوتی ہے ، اس میں کوئی حرج بھی نہیں بلکہ یہ محبّت ہونی چاہئے ، دِین میں اس کی ترغیب دِلائی گئی ہےلیکن حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام کوئی کم رُتبہ شخصیت نہیں تھے ، آپ خَلِیْلُ اللہ ہونے کے بلند ترین مقام پر فائِز تھے لہٰذا غَارَ عَلَیْہِ سُبْحَانُہٗ فَاخْتَبَرَ چنانچہ اللہ کریم کو غیرت ہوئی  تو اللہ پاک نے آپ سے امتحان لیا۔ ( [1] )

جب یہ امتحان ہوا تو حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلام نے اپنے اکلوتے بیٹے کے گلے پر چُھری رَکھ کر عملی طَور پر اِظْہار کر دیا کہ اے مالِکِ کریم ! میں بیٹے سے محبّت کرتا ہوں مگر اپنے لئے نہیں بلکہ تیری ہی رِضا کے لئے کرتا ہوں ، میرے دِل میں صِرْف  وصِرْف تیری ہی کی محبّت ہے ، باقی  جس جس کی محبّت ہے ، وہ تیری ہی رضا کے لئے ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ہے وہ راز جس کے لئے بیٹے کی قربانی کا حکم دیا گیا ، یہی وہ دَرْس ہے جو ہمیں ہر سال یاد دِلایا جاتا ہے۔

عِیْدِ قرباں سے مُقَدَّس نہیں کوئی تقریب                         اس طرح بُھولا سبق یاد دِلایا گیا ہے

اللہ پاک غیرت فرماتا ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک غَیْرت فرماتا ہے ، آج ہم نے قربانی کرنی ہے تو اس میں اس غیرت کو بھی لازمی یاد رکھنا ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...تفسیرِ جیلانی ، پارہ : 23 ، الصّٰفّٰت ، زیرِ آیت : 102 ، جلد : 5 ، صفحہ : 217 خلاصۃً۔