Book Name:Muhabbat e Ilahi Ka Amali Izhar

نے فرمایا : اِنَّ اللہ یَغَارُ وَ غَیْرَۃُ اللہ اَنْ یَّاْتِیَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ اللہ عَلَیْہِ بے شک اللہ پاک  ( اپنی شایانِ شان )  غیرت فرماتا ہے اور اللہ پاک کی غیرت اس بات پر ہے کہ بندہ وہ کام کرے جو اللہ پاک نے اس پر حرام کئے ہیں۔ ( [1] )

شیخ عبد الحق مُحَدِّث دِہلوی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کو اپنے بندوں سے جو محبّت ہے ، اس کی بنا پر بندوں کو گُنَاہوں سے منع فرماتا ہے تاکہ وہ بارگاہِ اِلٰہی کے قُرْب سے دُور نہ ہو جائیں ، اسی بات کو غَیْرتِ اِلٰہی کہتے ہیں۔ ( [2] )  

غَیْرتِ اِلٰہی کا مطلب

رِسَالَہ قُشَیْرِیہ میں ہے : غیرت کا معنی ہے : شِرکت کو ناپسند کرنا  اور غَیْرتِ اِلٰہی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک اپنے حق میں کسی کی شرکت کو پسند نہیں فرماتا۔ ( [3] )   حضرت محمد بن حَسَّان رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں لبنان کے پہاڑوں میں تھا ، وہاں میں نے ایک نیک آدمی دیکھا ، وہ مجھے دیکھتے ہی بھاگنے لگا ، میں اُن کے پیچھے دوڑا اور قریب جا کر عرض کیا : مجھے نصیحت کر دیجئے ! فرمایا : اللہ پاک سے ڈرو ! بےشک اللہ پاک غَیُّور ہے ، وہ اپنے بندے کے دِل میں اپنے سِوا کسی کی محبّت پسند نہیں فرماتا ۔ ( [4] )  


 

 



[1]...بخاری ، کتاب النکاح ، باب الغیرۃ ، صفحہ : 1342 ، حدیث : 5223۔

[2]...اشعۃ اللمعات ، کتاب النکاح ، باب اللعان ، الفصل الاول ، جلد : 4 ، صفحہ : 175۔

[3]...اَلرِّسَالَةُ الْقُشَیْرِيَّة ، باب الغیرۃ ، صفحہ : 288۔

[4]...اَلرِّسَالَةُ الْقُشَیْرِيَّة ، باب الغیرۃ ، صفحہ : 290 ملتقطًا۔