Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

کہ بےشُمار خوبیاں ہیں ، جو اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ذاتِ پاک میں پائی جاتی ہیں ، انہی خوبیوں میں سے ایک خُوبی قرآنِ کریم کے ساتھ وابستگی بھی ہے۔ * آپ قرآنِ کریم کے ساتھ بہت گہری محبّت رکھتے تھے * قرآنِ کریم پڑھتے بھی تھے * اسے سمجھتے بھی تھے * اس پر عمل بھی کرتے تھے * اور قرآنِ کریم کا فیضان بانٹا بھی کرتے تھے * اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی سیرتِ پاک کو دیکھیں تو یُوں لگتا ہے جیسے آپ نے قرآنِ کریم کو اپنی رُوح میں اُتار لیا تھا * آپ کی کتابیں پڑھ کر دیکھیں؛ جگہ جگہ قرآنی آیات نظر آئیں گی * آپ کے ملفوظات شریف  ( یعنی مبارک فرامین )  پڑھ کر دیکھیں ، لمحہ لمحہ آپ کے ہونٹوں پر قرآنی آیات رہا کرتی تھیں ، غرض آپ کے بچپن شریف سے لے کر وِصَالِ باکمال تک  پُوری کی پُوری زندگی میں قرآنِ کریم کا فیضان اور اس کی نورانی آیات کی روشنی نظر آتی ہے۔

غلط لفظ زبان پر نہ آیا

اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ صِرْف 4 سال کے تھے ، جب آپ نے پُورا قرآنِ پاک ناظِرہ پڑھ لیا تھا۔ ( [1] )  آپ کے بچپن شریف کا واقعہ ہے ؛ ایک قارِی صاحِب آپ کو قرآنِ کریم پڑھانے کے لئے تشریف لایا کرتے تھے۔  ویسے اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا حافظہ بہت مضبوط اور دِماغ بہت تیز ( Sharp )  تھا ، بہت آسانی سے سارے سبق پڑھ لیا کرتے تھے مگر ایک دِن عجیب معاملہ ہوا؛ قارِی صاحِب آپ کو قرآنی آیت کا ایک لفظ بار بار پڑھاتے رہے مگر آپ کی زبان پر وہ لفظ نہ آیا ، قارِی صاحِب زَبَر پڑھاتے تھے ، آپ زَیْر پڑھتے


 

 



[1] ... فیضانِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 85 ملتقطًا۔