Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

تھے۔ آپ کے دادا جان مولانا رضا علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ کیفیت دیکھی تو اعلیٰ حضرت کو اپنے پاس بُلایا ، پِھر قرآنِ کریم منگوا کر دیکھا تو اس میں کاتِب نے غلطی سے زَیر کی جگہ زَبَر لکھ دیا تھا ، یعنی جو قارِی صاحِب پڑھا رہے تھے ، وہ اَصْل میں کاتِب کی غلطی تھی اور جو اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پڑھ رہے تھے ، وہ بالکل درست تھا۔ آپ کے دادا جان نے پوچھا : بیٹا ! جس طرح مولوی صاحِب پڑھاتے تھے ، تم اسی طرح کیوں نہیں پڑھتے تھے ؟ عرض کیا : میں اسی طرح پڑھنے کا ارادہ کرتا تھا مگر زبان پر قابُو نہیں پاتا تھا  ( یعنی میری زبان سے خُود بخود زَبَر کی جگہ زَیْر نکل رہا تھا ) ۔  ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے میرے آقا اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی... ! !  آپ پیدائشی ولی ہیں ، اللہ پاک کا آپ پر خصوصی کرم تھا ، اُس رَبِّ قادِر و قَیُّوم نے آپ کو قرآنِ کریم کے ساتھ اتنی گہری وابستگی عطا فرما دی تھی کہ غلطی سے بھی کوئی غلط لفظ آپ کی زبان پر نہیں چڑھتا تھا۔

ہر فَن میں بےمِثال ہیں احمد رضا مرے                             بچپن سے باکمال ہیں احمد رضا مرے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ !                                                                                                صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اعلٰی حضرت اور خدمتِ قرآن

پیارے اسلامی بھائیو ! سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ساری زندگی قرآنِ کریم کی خِدْمت کرتے ہوئے گزاری۔ آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جس دور میں آنکھ کھولی تھی ، یہ فتنوں کا دَور تھا ، ہر طرف سے فتنے سَر اُٹھا رہے تھے * کبھی کوئی بدمذہب اُٹھتا تو قرآنی آیات کا


 

 



[1] ... حیاتِ اعلیٰ حضرت ، جلد : 1 ، صفحہ : 112بتغیر قلیل۔