Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

آج تک عُلَمائے کرام اس کی خُوبیوں پر کتابیں لکھ رہے ہیں ، ترجمۂ کنز الایمان پر PHD ہو رہی ہے ، لوگ اس مبارک ترجمے پر مَقالے لکھ کر ڈاکٹریت کی ڈگری حاصِل کرتے ہیں ، الحمد للہ ! 100 سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے ، جس نے بھی صاف ذِہن رکھ کر کنز الایمان شریف پڑھا ہے یا اس کے متعلق تحقیقات کی ہیں ،  آخر اس نے یہی کہا ہے کہ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ترجمہ کرنے کا حق ادا کر دیا ہے۔ اپنے تو اپنے مُخالِف بھی اس بات کا اِقرار کرتے ہیں کہ ترجمہ کنز الایمان کا ایک ایک لفظ عین شریعت کے مطابق اور رُوحِ قرآن کی دُرُست عکّاسی کرتا ہے۔

کنز الایمان کب اور کیسے لکھا گیا ؟

ایسا بےمثال ترجمہ کہ جس کی خُوبیوں پر اب تک 100 سے زیادہ کتابیں لکھی جا چکی ہیں ،  یہ ترجمہ لکھا کیسے گیا ؟ یہ بھی ایک حیران کُن بات ہے۔ جو لوگ کتابوں سے تعلق رکھتے ہیں ، انہیں اندازہ ہو گا کہ عام دِینی کتاب لکھنا بھی کوئی آسان بات نہیں ہے ، کتنی کتنی کتابیں پڑھنی پڑتی ہیں ، کئی کئی گھنٹے لگاتار بیٹھ کر دِماغ لگانا ہوتا ہے ، تحقیق ( Research )  کرنی ہوتی ہے ، سوچ بچار کرنی ہوتی ہے ، پِھر بھی کئی کئی مہینوں میں صِرْف ایک آدھ کتاب لکھی جا سکتی ہے ، یہ تو عام دِینی کتاب لکھنے کی بات ہے ، قرآنِ کریم کا ترجمہ لکھنا کتنا مشکل کام ہو گا... ؟ عُلَمائے کرام نے لکھا ہے کہ قرآنِ کریم کا ترجمہ یا تفسیر لکھنے  کے لئے  ( صِرْف کتابیں پڑھ لینا کافی نہیں ہے بلکہ اس کام کے لئے )  تقریباً 15 عُلُوم پر مکمل مہارت ہونا ضروری ہے ، ( [1] )  دوسرے لفظوں میں یُوں کہہ لیجئے کہ جس بندے نے 15


 

 



[1] ... الاتقان فی علوم القرآن ، النوع الثامن و السبعون : فی معرفۃ شروط المفسر و آدابہ ، صفحہ : 579۔