Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran
کریم لاؤ ! وہ وُضو کرنے گئے ، آپ نے مولانا مصطفےٰ رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے فرمایا : یٰسین شریف اور سورۂ رَعْد کی تِلاوت کرو ! تِلاوت شروع ہوئی ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بغور تِلاوت سنتے رہے ، اگر کوئی آیت پُوری تَوَجُّہ کے ساتھ سننے سے رہ جاتی تو دوبارہ پڑھنے کا حکم فرماتے ، تِلاوت کرنے والے سے ایک جگہ اعراب غلط پڑھا گیا ، آپ نے فورًا درست بتایا ، لہٰذا اسے درست کر کے پڑھا گیا ، تِلاوت سننے کے بعد آپ نے سفر کی دُعائیں پڑھیں ، آخر جب دَم سینے پر آیا تو کلمہ طیبہ پڑھا ، پِھر زبان میں بولنے کی طاقت نہ رہی مگر لب مبارک حرکت کر رہے تھے ، کان لگا کر سُنا تو اللہ ! اللہ ! پڑھ رہے تھے ، اُدھر ہونٹوں کی حرکت رُکی ، ساتھ ہی چہرہ مبارک پر نُور کی ایک شُعَاع چمکی اور وَلِیِّ کامِل ، حافِظِ قرآن ، مفسر قرآن ، وقت کے بےمثال محدث ، بےمثال عالِم ، بےمثال مفتی ، سچّے عاشِقِ رسول ، سچّے عاشِقِ قرآن اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ دُنیا سے رخصت ہو گئے۔ جب رُوح مبارک قبض ہوئی ، یہ نمازِ جمعہ کا وقت تھا ، مسجدوں سے حَیّ عَلیٰ الْصَّلَاۃِ کی آوازیں آ رہی تھیں اور خطیب حضرات منبروں پر پڑھ رہے تھے :
اَللّٰہُمَّ انْصُرْ مَنْ نَّصَرَ دِیْنَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم وَ اجْعَلَّنَا مِنْہُمْ
اے اللہ ! اس کی مدد کر جس نے تیرے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دین کی مدد کی اور ہمیں بھی ان کی ہمراہی کا شرف عطا فرما۔ ( [1] )
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے وصیت فرمائی تھی کہ میری قبر پر مسلسل 3 دِن اور 3