Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

لوگوں کے اس گمان کو قُدْرت کا اشارہ سمجھ کر اُن کے گمان کو سچّا کرنے کی بھرپُور کوشش کرنی چاہئے۔

صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی مبارک ادا

اَفْضَلُ الْبَشَر بَعْدَ الْاَنْبِیَا  ( یعنی نبیوں کے بعد سب سے افضل انسان ) ، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے متعلق روایت ہے ، جب آپ کی تعریف کی جاتی تو آپ دُعا کرتے : اے اللہ پاک ! تُو مجھے مجھ سے بہتر جانتا ہے اور میں خُود کو ان لوگوں سے بہتر جانتا ہوں۔ اے مالِکِ کریم ! لوگ میرے متعلق جیسا گمان رکھتے ہیں ، مجھے اس سے بھی بہتر بنا دے۔ ( [1] )

یہ پیاری ادا ہے ، لوگ ہماری تعریف کریں تو اس پر اللہ پاک سے ڈرنا بھی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ کوشش بھی کرنی ہے کہ جیسا لوگ ہم سے گمان رکھتے ہیں ، ہم اس سے بھی بہتر ( Better )   بن جائیں۔ یقیناً اس میں اچھی نیت بھی کی جائے گی۔ کیا اچھی نیت کرنی ہے ؟ سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ہمیں یہ بھی سکھا دیا ، جب آپ نے خط دیکھا ، اس میں اپنے نام کے ساتھ لفظِ حافِظ دیکھا تو آپ کے ذِہن میں فوراً آیتِ کریمہ آئی ، اللہ پاک فرماتا ہے :

یُحِبُّوْنَ  اَنْ  یُّحْمَدُوْا  بِمَا  لَمْ  یَفْعَلُوْا    ( پارہ : 4 ، آلِ عمران : 188 )

ترجمہ کنز العرفان : پسند کرتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے کئے ہی نہیں۔

یہ آیت سوچ کر اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہو گیا اور آپ اس فِکْر میں


 

 



[1] ... تاریخِ مدینہ دمشق ، جلد : 30 ، صفحہ : 332۔