Book Name:Jisme Pak Ke Mojizat
ہاتھ لگایا تو ساری زِندگی اِن کے جسم سے تازہ خوشبو مہکتی رہے ( [1] ) * اسی طرح زبان مبارک کی بات کیجئے تو سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے... ! !
* زبانِ مبارک سے بَس بات نکلنے کی دیر ہوتی تھی ، جو فرماتے ، وہی ہو جاتا تھا۔ ایک مرتبہ حضرت علی المرتضیٰ ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! سردی لگ رہی ہے ، آپ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے دُعا کی : یا اللہ ! علی سے سردی گرمی دُور فرما۔ اس دُعا کے بعد مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ کی یہ حالت ہو گئی کہ نہ آپ کوسردی لگتی تھی ، نہ گرمی ، آپ گرمیوں میں موٹے کپڑتے پہنتے تھے اور سردیوں میں باریک پہنتے تھے۔ ( [2] )
جشنِ وِلادت کی خوشی میں روزہ رکھئے !
پیارے اسلامی بھائیو ! اپنے آقا ، کریم آقا ، رحیم آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ادا کو ادا کرتے ہوئے جشنِ وِلادَت کی خوشی میں روزہ بھی رکھیں گے۔
یاد رہے ! یہ نفل روزہ ہے ، جس سے بَن پڑے ، طبیعت ساتھ دے تو روزہ رکھ لینا چاہئے۔ حدیثِ پاک میں ہے : جس نے ثواب کی اُمِّید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا ، اللہ پاک اسے دوزخ سے 40 سال ( کی مسافَت کے برابر ) دُور فرما دے گا۔ ( [3] ) معجمِ کبیر کی روایت میں ہے : جس نے ایک نفل روزہ رکھا ، اس کے لئے جنّت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہو گا ، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہو